یونان میں قانون سازوں نے یورپی یونین سے 93 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی ہے۔
رات بھر جاری رہنے والے قانون سازی کے عمل میں رائے شماری سے قبل وزیراعظم الیکسس سیپراس نے پارلیمان سے خطاب میں کہا کہ محصولات میں ناپسندیدہ اضافے اور اخراجات میں کٹوتیوں کے باوجود بیل آؤٹ پیکج قوم کے لیے ضروری راستہ" ہے۔
جمعرات کی صبح شروع ہونے والی بحث میں قواعد و ضوابط کے باعث کئی بار تعطل بھی آیا اور اس قانون کو منظور کروانے کے لیے وزیراعظم کو حزب مخالف سے بھی مدد لینے پر مجبور ہونا پڑا۔
یورو زون کے وزرائے خزانہ جمعہ کی شام ملاقات کر رہے ہیں جس میں وہ بیل آؤٹ معاہدے کو منظور یا نامنظور کرنے پر اپنا موقف دیں گے۔
رواں ہفتے بین الاقوامی قرض دہندگان (یورپی مرکزی بینک، یورپی کمیشن اور عالمی مالیاتی فنڈ) یونان کے ساتھ اس معاہدے پر متفق ہوئے تھے جس کے تحت نئے قرضوں کے عوض اس ملک کو ٹیکسوں میں مزید اضافے اور اخراجات میں سخت کٹوتیاں کرنی ہیں۔
یونان کو ملنے والے نئے فنڈ سے ایتھنز رواں ماہ یورپی سنٹرل بینک کو اپنے ذمے واجب الادا قرض کی ادائیگی کر سکے گا۔ یونان کو 20 اگست تک اس بینک کو ساڑھے تین ارب ڈالر کی رقم واپس کرنی ہے۔
یونان پانچ سالوں سے زائد عرصے سے شدید اقتصادی بحران کا شکار چلا آرہا ہے اور وہ دو مرتبہ پہلے بھی بیل آؤٹ پیکج حاصل کر چکا ہے جن کی مجموعی مالیت 270 ارب ڈالر تھی۔
کٹوتیوں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حد سے زیادہ سخت ہیں اور انہوں نے یونان کی پہلے سے بیمار معیشت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔
یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ نے گزشتہ ماہ ایک نئے بیل آؤٹ پیکج پر یونان سے مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ یونان اس وقت دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔