رسائی کے لنکس

یونان کا معاشی بحران: یورپی رہنماؤں کی مشاورت جاری


فائل
فائل

یورپین یونین کے صدر ڈونالڈ ٹسک نے یونین کی مشترکہ کرنسی 'یورو' استعمال کرنے والے 19 ملکوں کا سربراہی اجلاس منگل کی شام برسلز میں طلب کرلیا ہے۔

یونان میں عوام کی اکثریت کی جانب سے اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں قرض دہندگان کی شرائط مسترد کیے جانے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے یورپی رہنماؤں کے صلاح مشورے جاری ہیں۔

پیر کو یونان کے وزیرِاعظم ایلکسس سپراس نے جرمنی اور فرانس سمیت کئی یورپی ممالک کے سربراہان کو ٹیلی فون کیے ہیں جن میں انہوں نے یونان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے درکار قرض کی شرائط پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔

یونان کو قرض فراہم کرنے والے گروپ کے اہم رکن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹینا لگارڈ نے بھی روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کرکے یونان کی صورتِ حال پر گفتگو کی ہے۔

یونان کے پانچ ماہ قبل برسرِ اقتدار آنے والی سوشلسٹ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی تھی جسے بعض معاشی تجزیہ کار یورپی یونین کو بلیک میل کرنے کی کوشش بھی قرار دیتے رہے ہیں۔

یونان کے بحران پر تبادلۂ خیال کے لیے یورپین یونین کے صدر ڈونالڈ ٹسک نے یونین کی مشترکہ کرنسی 'یورو' استعمال کرنے والے 19 ملکوں کا سربراہی اجلاس منگل کی شام برسلز میں طلب کرلیا ہے۔

یورو زون کے رکن ملکوں کا ایک سربراہی اجلاس 15 روز قبل بھی منعقد ہوا تھا جس میں یونان کے لیے قرض کی شرائط پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا جس کےبعد وزیراعظم الیکسس سپراس نے قرض کی شرائط ماننے یا نہ ماننے پر ریفرنڈم کرانے کا اعلان کردیا تھا۔

اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں 61 فی صد سے زائد رائے دہندگان نے یونان کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے یورپی ملکوں اور آئی ایم ایف کی جانب سے دیے جانے والے قرض کی سخت شرائط مسترد کردی ہیں۔

وزیرِاعظم سپراس کی حکومت کا موقف ہے کہ عوام کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج مسترد کیے جانے کے بعد اسے قرض دہندگان سے پیکج پر از سرِ نو مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ مل گیا ہے۔

گوکہ یورپی رہنماؤں نے یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے اس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے لیکن انہوں نے واضح کیا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کے باوجود یونان کو دیے جانے والے قرض کی شرائط نرم کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔

تجزیہ کاروں اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قرض کی شرائط پر اتفاق نہ ہوسکا تو یونان یورو زون سے باہر آسکتا ہے جو 19 ملکی کرنسی زون کی 16 سالہ تاریخ میں کسی رکن کا پہلا اخراج ہوگا۔

'یورو زون' ملکوں کے وزرائے خزانہ کی کونسل کے سربراہ اور نیدرلینڈز کے وزیرِ خزانہ جیرون سیلبلوئم نے کہا ہے کہ زون کے رکن ممالک یونان کو بدستور اپنا حصہ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ریفرنڈم کے انعقاد نے فریقین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا ہے۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کے نتائج سے قطعِ نظر حقیقت یہ ہے کہ یونان کو اپنی معیشت کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ نہ وہاں کی حکومت بہتر ہوگی اور نہ ہی معاشی صورتِ حال میں کوئی تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر یونان کی حکومت اور عوام سخت اقدامات کے مخالف ہیں تو پورا یورو زون اور خصوصاً یونان کے عوام مشکل صورتِ حال کا شکار ہوجائیں گے۔

یورپی یونین کے منتظم ادارے یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ یونان کے ریفرنڈم کے نتائج کا احترام کرتا ہے اور مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کے لیے دیگر فریقین سے مشاورت میں مصروف ہے۔

XS
SM
MD
LG