یونان میں حکومت کی جانب سے کفایت شعاری کی غرض سے متعارف کرائی گئی مجوزہ اصلاحات کے خلاف محنت کشوں کی دو روزہ ہڑتال جاری ہے جس کے باعث پورا ملک مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
بدھ کے روز بھی یونان کی پارلیمان کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کرنے والے احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
جھڑپیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب یونانی پارلیمان کے ارکان وزیرِاعظم جارج پاپانڈریو کی حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں اضافہ، سرکاری اخراجات میں کمی اور سرکاری اثاثوں کی فروخت سے متعلق منصوبے پر رائے شماری کر رہے ہیں۔
یونانی حزبِ مخالف کی ایک نمایاں روایت پسند رہنما ایلسا پاپاڈیمیٹریو نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی جماعت کی رائے کے برخلاف پارلیمان میں بدھ کے روز ہونے والی رائے شماری میں بچت منصوبہ کے حق میں ووٹ دیں گی۔
یونان میں عام ہڑتال کے پہلے دن منگل کو 20 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت ایتھنز میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ ا بتدائی طور پر پرسکون مظاہرین بعد ازاں مشتعل ہوگئے تھے جس کے بعد مظاہرین اور لاٹھیوں، آنسو گیس اور دیگر ہتھیاروں سے لیس 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔
جھڑپوں کے دوران 20 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے جبکہ 14 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
17 ارب ڈالرز کی عالمی امداد کے حصول اور گزشتہ برس ہنگامی منصوبے کے تحت فراہم کیے گئے 156 ارب ڈالرز کے قرضوں میں دیوالیہ قرار دیے جانے سے محفوظ رہنے کے لیے یونان کو جمعرات تک مجوزہ منصوبے کی منظوری دینی ہے۔
کئی مظاہرین کا خیال ہے کہ 40 ارب ڈالرز کے مجوزہ سرکاری منصوبے کے عام کارکنوں اور پینشن پانے والے افراد پر منفی اثرات پڑیں گے جبکہ دولت مند طبقہ اس کی زد میں آنے سے محفوظ رہے گا۔
منگل کو ہڑتال کے پہلے روز یونان کے بیشتر شہروں میں نجی کاروبار، ٹرانسپورٹ، اسکول اور دیگر ادارے بند رہے جبکہ ایئرٹریفک کنٹرولرز کے ہڑتال پر چلے جانے کے باعث سینکڑوں پروازیں بھی منسوخ یا تعطل کا شکار ہوئیں۔
ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی یونین نے اعلان کیا ہے کہ ہوائی اڈوں پر بدھ کے روز بھی کئی گھنٹوں کی ہڑتال کی جائے گی۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی نئی سربراہ کرسٹیناگارڈ نے یونان کی حزبِ مخالف پر زور دیا ہے کہ وہ "قومی یکجہتی کی روح کے تحت" مجوزہ بچت منصوبہ کی حمایت کریں۔
ادھر یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ یونان کے پاس مذکورہ منصوبہ پر عملدرآمد کے علاوہ اور کوئی راہ موجود نہیں۔ یونین کے حکام کے مطابق یونان کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی میں دیوالیہ پن یورو کرنسی استعمال کرنے والے تمام 17 ممالک اور عالمی معیشت کے لیے ایک آفت ہوگا۔