امریکہ میں گرین پارٹی کی سابق صدارتی امیدوار جل اسٹین نے رواں ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں ریاست وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کروائی ہے۔ وہ دیگر دو ریاستوں میں بھی ایسے ہی عمل کی متمنی ہیں۔
وسکانسن ریاست کے الیکشن کمیشن ایڈمنسٹریٹر مائیک ہاس کہتے ہیں کہ سٹین اور ایک دیگر گروپ نے جمعہ کو دوبارہ گنتی کے لیے درخواستیں اس ضمن میں مقررہ وقت ختم ہونے سے کچھ دیر قبل جمع کروائیں۔
کمیشن کے مطابق وہ " ریاست وار صدارتی انتخاب کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے تیاری کر رہا ہے۔"
سٹین کی مہم کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں وسکونسن میں ووٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی مشینیں "ہیکنگ کے انتہائی خطرے کی شکار ہو سکتی تھیں" اور ان میں سکیورٹی کی بھی کمی تھی۔
ریاست وسکانسن کو 13 دسمبر تک ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کرنا ہے۔
جمعہ کو ہی سٹین نے اپنی ویب سائیٹ پر کہا کہ ان کے حامیوں نے وسکونسن، مشی گن اور پنسلوینیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور دیگر اخراجات کے لیے پچاس لاکھ ڈالر جمع کیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان تینون ریاستوں میں دوبارہ گنتی کے لیے 70 لاکھ ڈالر تک اخراجات آ سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو آٹھ نومبر کے انتخابات میں ان تینوں ریاستوں میں اپنی حریف ہلری کلنٹن کے کامیابی بہت معمولی برتری حاصل ہوئی تھی۔
تاہم اگر ان تینوں ریاستوں میں دوبارہ گنتی کے بعد نتائج تبدیل بھی ہوں تو بھی ٹرمپ کی مجموعی پر اس کے قابل ذکر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔