نائیجیریا کے ایک شمالی قصبے میں ایک مسلح گروپ نے ایک اسکول میں گھس کر درجنوں بچوں کو اغوا کر لیا۔
پولیس اور سرکاری عہدے داروں نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے اپنی پڑھائی میں مصروف تھے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے بتایا ہے کہ نائیجیریا کے شمالی علاقوں میں حالیہ مہینوں کے دوران تاوان کے لیے، اسکولوں اور یونیورسٹی سے طالب علموں کو اغوا کرنا مسلح گروپس کا ایک معمول بن چکا ہے۔
دسمبر سے اب تک لگ بھگ 700 طالب علموں کو اغوا کیا جا چکا ہے۔
نائیجیریا کی پولیس کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رافی کے علاقے میں واقع ایک قصبے تاگینا کے ایک اسکول پر اتوار کی سہ پہر مسلح افراد کے ایک گروہ نے حملہ کیا۔
بیان کے مطابق صالح تنکو اسلام اسکول پر دھاوا بولنے والے مسلح افراد اندھا دھند گولیاں برسا رہے تھے۔ وہ کئی طالب علموں کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، جن کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔
اسکول کے مالک ابوبکر تاگینا نے رائٹرز کو اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میں نے حملہ آوروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ وہ 20 سے 25 موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور وہ بھاری طور پر مسلح تھے۔ وہ فائرنگ کرتے ہوئے اسکول میں داخل ہوئے اور 150 یا اس سے زیادہ طالب علموں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
ابوبکر کا گھر اسکول سے تقریباً 150 میٹر کے فاصلے پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسکول میں تقریباً 300 بچے زیرتعلیم ہیں جن کی عمریں 7 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔ اسکول کا بورڈنگ ہاؤس نہیں ہے اس لیے تمام بچے اپنے گھروں سے اسکول میں پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔
اس سے قبل اغوا کے زیادہ تر واقعات میں بچوں کو بورڈنگ ہاؤسز سے اٹھایا گیا تھا۔
علاقے کے گورنر کی ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جب کہ دوسرا شدید زخمی ہوا۔
ترجمان نے بتایا کہ مسلح افراد نے بعد ازاں 11 طالب علموں کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ اتنے چھوٹے تھے کہ پیدل چل نہیں سکتے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلح افراد نے اسکول پر حملے کے بعد ایک بس کو روک کر اس کے مسافروں کو بھی اغوا کر لیا۔
اتوار کو اسکول کے بچوں کے اغوا سے ایک روز پہلے اغواکاروں نے گزشتہ ماہ ریاست کادونا کی ایک یونیورسٹی سے اغوا کیے جانے والے باقی ماندہ 14 طالب علموں کو رہا کر دیا تھا۔