کراچی کی سکھ برادری نے جمعرات کو بانی مذہب گرو نانک کا 546واں جنم دن منایا۔ جنم دن کی تقریبات شہر کے دو بڑے اور اہم گردواروں میں منعقد ہوئے۔۔۔ایم اے جناح روڈ پر واقع ’گرو نانک دربار‘، سوامی نارائن مندر اور ’گرو دوارہ گرو گرنتھ صاحب‘رنچھوڑ لین میں۔
گردوارہ گرو گرنتھ صاحب کے منتظم، کیلاش آڈوانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو جنم دن کی تقریبات سے متعلق تفصیل میں بتایا کہ ’جنم دن کی تقریبات تین دنوں تک چلتی ہیں۔ تاہم، تیسرا اور آخری دن سب سے اہم ہوتا ہے۔ کیوں کہ، گرونانک جی اسی روز پیدا ہوئے تھے۔ اس روز سکھ برادری کے تمام افراد نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں، گردوارے میں صبح ہی سے جشن کا آغاز ہوجاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ، ’جشن شام کے اوقات میں عروج پر ہوتا ہے۔ دن کے وقت گرو گرنتھ صاحب کی ڈولی اٹھائی جاتی ہے اور پورے محلے میں اس کے درشن یا دیدار کے لئے اسے لیجایا جاتا ہے۔ دن بھر مختلف قسم کے کھانے بنائے جاتے ہیں جنہیں لنگر یا کڑا پرشاد بھی کہا جاتا ہے۔ شام کو جشن میں آنے والے ہر فرد کو مفت کھانا پروسا جاتا ہے۔ جشن میں کیرتن بھی ہوتا ہے اور گروبانی بھی۔ گروگرنتھ کا اکھنڈ پاٹھ بھی پڑھا جاتا ہے۔‘
وی او اے کے استفسار پر، کیلاش آڈوانی کا کہنا تھا کہ، ’کیرتن کو آپ مذہبی نغموں سے تعبیر کرسکتے ہیں۔ جبکہ، گروبانی گرونانک کی تعلیمات کو نظم کے انداز میں پیش کرنے کا ایک طریقہ ہے، تاکہ تعلیمات شوق شوق میں ہی لوگوں تک ایک موثر پیغام کی شکل میں پہنچ جائیں۔ ‘
وزیراعظم کی سکھ برادری کو مبارکباد
جمعرات کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے سکھ برادری کو جنم دن کی مبارکباد دی جس کے جواب میں پاکستان سکھ کونسل کے پیٹرن انچیف سردار رمیش سنگھ کا کہنا ہے ’میں وائس آف امریکہ کے پلیٹ فارم سے ان دونوں شخصیات اور ان تمام افراد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے سکھ برادری کو جنم دن کی مبارکباد باد دی۔‘
کراچی کی سکھ کمیونٹی کا مطالبہ
رمیش سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کی سفارشات پر 13رکنی ’گردوارہ پربندھک کمیٹی‘ کی منظوری دے دی ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس کمیٹی کا بنیادی مقصد گردواروں کے انتظامات کی نگرانی کرنا ہے۔ تاہم، اس کمیٹی میں کراچی کی سکھ کمیونٹی کا ایک بھی ممبر شامل نہیں۔ گویا، اسے بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے جو میرے خیال میں زیادتی ہے۔ کمیٹی 1999سے قائم ہے اور ایک مرتبہ بھی کراچی کے کسی سکھ کو کمیٹی کا رکن نہیں بنایا گیا۔ حالانکہ، کراچی میں پانچ ہزار سے زائد سکھ آباد ہیں۔ اس لئے میری وزیر اعظم اور چیئرمین صدیق الفاروق صاحب سے گزارش ہے کہ کراچی سکھ کمیونٹی کا بھی ایک رکن پربندھک کمیٹی میں ضرور لیا جائے۔‘
سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد
دوسری جانب، صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں حصہ لینے کے لئے پاکستان کے اندرونی علاقوں، بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک سے آنے والے ہزاروں سکھ یاتریوں کا جتھا پہلے ہی پاکستان پہنچ چکا ہے۔ ان یاتریوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرنے کی ذمے داری ضلعی انتظامیہ کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے، اے پی پی کے مطابق اٹک کے ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر چوہدری حبیب اللہ کا کہنا ہے کہ یاتریوں کو مفت رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ یاتریوں کی سیکورٹی کے لئے اطرافی مارکیٹس بند رہیں گی، جبکہ پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکار خصوصی طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے۔
سیکورٹی کی غرض سے سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں۔ حفاظتی مقاصد کے تحت بھارت سے آنے والے ہر یاتری کو واہگہ بارڈر پر ہی خصوصی شناختی کارڈ فراہم کردیا گیا تھا۔
ڈی سی او کے مطابق، یاتریوں کو موبائل فونز استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ تاکہ، گردوارے کے اندر ہی ٹیلی فون بوتھس کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
تقریبات کے دوران، بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ پوری طرح الرٹ رہے گا۔
متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ڈائریکٹر، فراز عباس کا کہنا ہے ’ہم نے ہر یاتری کو سخت سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ اکثر یاتریوں نے انتظامات کے اطمینان بخش ہونے پر دوبارہ پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔‘