گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن اور ان کے دو کارکنوں کو پولیس نے عدالت میں پیشی کے موقع پر گرفتار کرلیا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف گوادر کے مختلف تھانوں میں ایک درجن سے زائد مقدمات درج ہیں۔
جمعے کو عدالت میں پیشی کے موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او )گوادر نے پولیس نفری کے ہمراہ مولانا ہدایت الرحمٰن کو احاطۂ عدالت سے گرفتار کیا۔گرفتار ہونے والوں میں نصیب شیروانی اور حسن مراد بھی شامل ہیں جنہیں پولیس نے گرفتار کر کے بکتر بند گاڑی میں تھانے منتقل کر دیا ہے۔
حق دو تحریک کے سربراہ نے جج کے سامنے پیش ہو کر گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا۔
تحریک نے مولانا ہدایت الرحمٰن کی گرفتاری کی ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار انہیں بگتر بند گاڑی میں بٹھا رہے ہیں۔
حق دو تحریک کے سربراہ کے خلاف درج مقدمات میں قتل، نقصِ امن، بلوے اور دیگر دفعات شامل ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء نے پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
یاد رہے کہ پولیس نے گوادر میں حق دو تحریک کے مظاہرے کے دوران پولیس اہلکار کی ہلاکت کے بعد مقدمات درج کیے تھے۔
گوادر میں حق دو تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان گزشتہ جھڑپوں کے بعد بڑے پیمانے پر کارکنوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔ شہر میں دفعہ 144 بھی تاحال نافذ ہے۔
کریک ڈاؤن کے بعد مولانا ہدایت الرحمٰن روپوش ہوگئے تھے تاہم و وقتاً فوقتاً سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے بیانات جاری کرتے رہتے تھے۔
جمعے کو تحریک نے مولانا ہدایت الرحمٰن کی گرفتاری کی ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار انہیں بکتر بند گاڑی میں بٹھا رہے ہیں۔
تحریک کا مطالبہ ہے کہ گوادر شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جائے جب کہ سمندر میں مچھلی کا شکار کرنے والے ٹرالر مافیا کو ختم کیا جائے اور سیکیورٹی چیک پوسٹس کی تعداد کم کی جائے۔
ادھر بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں گوادر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کورٹ کے احاطے میں حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کو کورٹ کے احاطے میں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گوادر کی ہر چیز پر پہلا حق گوادر کے عوام کا ہے گوادر میں ٹرالنگ ختم ہو چکی ہے ٹرالر مافیا نے گوادر کے عوام کا حق چھینا تو انہیں سخت انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔