متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنمااور سابق وزیرِ قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لینے کے بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔
جمعے کو کراچی میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بلدیاتی حکومتوں کے قانون میں حلقہ بندیاں کرنے کا اختیار سندھ حکومت کے پاس ہے۔ ان کی جانب سے حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لینے کے بعد اب انتخابات نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا ہےکہ حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔
فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا موقف سنے بغیر ہی فیصلہ سنا دیا جو انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔
اس سوال پر کہ کیا گورنر بلدیاتی انتخابات سے متعلق کوئی آرڈیننس جاری کرنے والے ہیں؟ اس پر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ گورنر کا قانونی اختیار ہے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ جن انتخابات کی حلقہ بندیوں سے لے کر ووٹر لسٹیں تک شفاف نہیں ہیں وہ انتخابات کیسے شفاف ہوسکتے ہیں؟ یہ سوال ہم سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن لے کر گئے۔
ایم کیو ایم نے مردم شماری کے اصلاح کے لیے کوششیں کیں۔ تحریکِ انصاف اور پی ڈی ایم کے ساتھ اتحاد میں بھی مردم شماری کا مسئلہ رکھا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں حلقہ بندیوں پر اعتراض تھا کہ جہاں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ہیں ان یوسیز میں ووٹرز کی تعداد زیاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ حلقہ بندیوں کا تعین کرنے کے بعد ہی انتخابات منعقد کرائے۔ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن نہیں ہوسکتے۔
سندھ حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا سندھ حکومت کا اعلان مسترد کر دیا ہے۔
ا کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے کراچی اور حیدرآباد سمیت مختلف اضلاع میں 15 جنوری کو ہی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سندھ حکومت کی درخواست پر غور کیا۔
کمیشن نے حکومتِ سندھ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے اور اس ضمن میں کمیشن نے وزارتِ داخلہ کو کہا ہے کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز تعینات کی جائے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں: شرجیل میمن
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت الیکشن کمیشن کے فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے۔
کراچی میں جمعے کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق سندھ حکومت نے اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کیا تھا۔ قانون کے تحت الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے اختیار کو مسترد نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی کاپی اب تک موصول نہیں ہوئی۔ کمیشن کی کے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد ہی حکمتِ عملی سے آگاہ کریں گے۔
شرجیل میمن کے بقول، انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے کابینہ کو صوبے میں امن و امان سے متعلق بریفنگ کے دوران دہشت گردی کے واقعات کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
آئی جی سندھ نے بتایا تھا کہ الیکشن کی سیکیورٹی کے لیے 62 ہزار اہلکاروں کی ضرورت ہے، انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے لیے تھانوں سے اہلکاروں کو بلوانا پڑ سکتا ہے۔ اگر ہر جگہ سے اہلکاروں کو بلا لیتے ہیں تو کوئی واقعہ پیش آیا تو ذ٘ے داری کون لے گا?
جمہوری شخص کے لیے اسمبلی توڑنا مشکل کام ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ انہیں دو روز میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ کرنا ہے لیکن ایک جمہوری شخص کے لیے اسمبلی کو توڑنا مشکل کام ہے، لیکن آئین میں اسمبلی تحلیل کرنے کی شق موجود ہے۔
لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ نگران حکومت کے لیے وزیرِ اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل پیش آرہی ہے کہ 90 دن کے اندر انتخابات ہونا ہیں اور اسی عرصے کے دوران رمضان المبارک کا مہینہ بھی ہے جس میں معمولات زندگی ویسے ہی قدرے مختلف ہوتے ہیں۔ ان کے بقول ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے نگران حکومت اور نئے انتخابات کا فیصلہ کرنا ہے۔
عمران خان نے زمان پارک میں اجلاس طلب کر لیا
چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کی سمری ارسال کرنے کے معاملے پر مشاورت کے لیے زمان پارک میں اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور ان کی کابینہ کے ارکان شریک ہوں گے۔ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری ارسال کرنے کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کریں گے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جمع تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ پر مشاورت ہوگی۔
چیئرمین تحریک انصاف وزیرِ اعلیٰ کے پی کے اور کابینہ ارکان سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
جماعتِ اسلامی کا الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنے کا اعلان
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن ملتوی کرنے کے لیے خط لکھ کر عوام کے حق پر ڈاکا مارنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت کے خط کو مسترد کرتے ہوئے از خود نوٹس لے کر ذمے داران کے خلاف کارروائی کرے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونا ہیں، سندھ حکومت دو روز قبل ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے کس طرح الیکشن ملتوی کرنے کا کمیشن کا کہہ سکتی ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل دھرنے کے دوران اختیار کیا جائے گا۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کیے تو پھر قانونی جنگ کریں گے اور جب تک الیکشن وقت پر ہونے کا اعلان نہیں ہوتا اس وقت تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔
سندھ حکومت کا بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط
سندھ حکومت نے کراچی و حیدرآباد میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
حکومتِ سندھ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق دس کے تحت حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ 15 جنوری کو کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے جمعرات اور جمعے کی شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو حلقہ بندیوں پر تحفظات تھے جنہیں سنا گیا ہے جس کے بعد ان تحفظات کو حکومتی سطح پر حل کرنے کا فیصلہ کیا۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ سندھ کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے دوران بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے پر بات ہوئی۔ ان کے بقول جمعے کو کابینہ کا دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کسی کے احتجاج یا دھمکی کی وجہ سے نہیں کیا۔
انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت نہیں مزاحمت کریں گے: جماعتِ اسلامی
جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کا کراچی اور حیدرآباد کے عوام کے حق پر شب خون کسی صورت قبول نہیں۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انتخابات ملتوی کرنے کی مذمت نہیں مزاحمت کریں گے اور کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کا کہ کراچی کے عوام کا حق ان وڈیروں اور ان کے چیلوں سے چھین کررہیں گے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا اسمبلی کی تحلیل کے لیے گورنر کو خط
وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے اسمبلی کی تحلیل کے لیے گورنر بلیغ الرحمان کو خط لکھ دیا ہے۔
گورنر بلیغ الرحمان نے وزیرِ اعلیٰ کا بھیجا گیا خط ٹوئٹر پر شئر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کچھ دیر پہلے ہی اسمبلی کی تحلیل کے لیے خط موصول ہوا ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعلیٰ کی جانب سے گورنر کو لکھے گئے خط میں اسمبلی کی تحلیل کی تجویز کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
وزیرِ اعلٰی پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے
وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان اور چوہدری پرویز الہٰی کی جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ وزیرِ اعلٰی کی ایڈوائس کے بعد گورنر پنجاب 48 گھنٹے کے اندر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہیں۔ اگر اُنہوں نے سمری منظور نہ کی تو اسمبلی 48 گھنٹے بعد خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب وزیرِ اعلٰی پنجاب نگران سیٹ اپ کے لیے پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کو خیبرپختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی جس کے بعد دونوں صوبے الیکشن کی طرف بڑھ جائیں گے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد عمران خان سے لاہور میں اُن کی رہائش گاہ میں ملاقات کی تھی۔