خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور ژالہ باری کے بعد مئی کے مہینے میں دسمبر جیسی سردی ہوگئی ہے اور اس موسمی تبدیلی کی وجہ سے کئی علاقوں میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
وادیٔ سوات کے سیاحتی علاقے کالام کی پہاڑی چوٹیوں پر برف باری کے نتیجے میں نہ صرف درجۂ حرارت گر گیا ہے بلکہ اس سے حال ہی میں عارضی طور پر بحال کیے جانے والی کالام بحرین روڈ کے ایک بار پھر دریا برد ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔
کالام کی پہاڑی چوٹیوں پر غیر معمولی بارش اور مئی کے پہلے ہفتے میں برف باری ہوئی ہے جب کہ خیبر پختونخوا کے مختلف عاقوں میں ژالہ باری سے گندم اور تمباکو کی فصلوں، کروڑوں مالیت کے باغات اور سبزیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
کالام کے ہوٹل مالکان کی تنظیم کے رکن رحمت دین صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کالام کی بیش تر پہاڑی چوٹیوں پر برف باری اور ژالہ باری کے نتیجے میں ایک بار پھر دریائے سوات بپھر گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اپریل کے وسط میں درال خوڑ میں طغیانی سے بحرین بازار پھر زیر آب آگیا تھا جب کہ بحرین کی پہاڑی چوٹیوں پر موجود گلیشئر اب پگھل رہے ہیں لہذا اب ایک بار پھر کالام اور بحرین کے درمیان عارضی طور پر بحال کی گئی سڑک کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلے سال اگست اور ستمبر کے سیلاب میں نہ صرف کالام اور بحرین کے سینکڑوں ہوٹل ،مکانات، دکانیں اور دیگر املاک دریا برد ہوگئے تھے بلکہ اس سے دونوں سیاحتی قصبوں کو ملانے والی سڑک بھی تباہ ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سڑک عارضی طور پر بحال ہوئی تھی مگر اب گرمی کے شروع ہوتے ہی یہاں آنے والے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
رحمت دین صدیقی نے کہا کہ کالام میں لگ بھگ 30 سال بعد گرمی کے موسم بالخصوص مئی میں برف باری ہونے کے سسبب دسمبر جیسی سردی ہوگئی ہے۔
کالام کے علاوہ سوات کے تحصیل مٹہ اور کبل، لوئر دیر ، اپر دیر ، باجوڑ، چارسدہ ، صوابی، بونیر، ہری پور، لکی مروت، مالاکنڈ سمیت کئی ایک اور علاقے بھی ژالہ باری سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
فصلیں متاثر
افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع باجوڑ کے بیش تر علاقے ہفتے اور اتوار کو ہونے والی شدید بارشوں اور ژالہ باری سے متاثر ہوئے ہیں۔
باجوڑ کے محکمۂ زراعت کے ضلعی افسر سبحان اللہ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے باجوڑ شدید ژالہ باری کی لپیٹ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ژالہ باری کے نتیجے میں گندم اور تمباکو کی کھڑی فصلوں کے علاوہ ، پھلوں کے باغات ،اور سبزیاں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ زمینداروں کو کروڑوں روپے کے نقصان ہوا ہے۔
سبحان اللہ نے کہا کہ محکمۂ زراعت نقصانات کے اعداد و شمار جمع کر رہا ہے۔ تاہم ابھی تک حکومت نے کسی قسم کے معاوضے یا ازالے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ متاثرہ زمین دار ضلعی انتظامیہ، حکومت وقت اور محکمۂ زراعت سے ضلع باجوڑ کو آفت زدہ قرار دینے اور داد رسی کے لیے درخوستیں دے رہے ہیں۔
باجوڑ سے ملحقہ دیر کے دونوں اضلاع بھی ژالہ باری سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
لوئر دیر کے تالاش سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکن اور زمین دار جاوید خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ژالہ باری سے گندم کی تیار فصل کے علاوہ سیب، آڑو، خوبانی اور املوک کے باغات مکمل طور پر تباہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے کسی قسم کی امداد کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔