رسائی کے لنکس

اسرائیلی یرغمال خاندانوں کا 4 خواتین کی رہائی پر اظہار تشکر، نیتن یاہو سےباقی تمام کی رہائی یقینی بنانے کا مطالبہ


24 جنوری 2025 کو بنائی گئی تصویروں کے اس مجموعہ میں اسرائیلی یرغمالیوں میں بائیں سے دائیں لیری الباج، نیمہ لیوی، کرینہ ایریف اور ڈینیلا گلبوا کے پوسٹرز نظر آرہے ہیں۔ انہیں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں قید میں رکھا گیا ہے۔
24 جنوری 2025 کو بنائی گئی تصویروں کے اس مجموعہ میں اسرائیلی یرغمالیوں میں بائیں سے دائیں لیری الباج، نیمہ لیوی، کرینہ ایریف اور ڈینیلا گلبوا کے پوسٹرز نظر آرہے ہیں۔ انہیں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں قید میں رکھا گیا ہے۔

  • چار خواتین فوجیوں میں 20 سالہ کرینہ ایریف، 20 سالہ ڈینییلا گلبوا، 20 سالہ نامہ لیوی اور 19 سالہ لیری الباگ شامل ہیں۔
  • یرغمالوں کے خاندانی فورم نے جمعہ کو دیر گئے کہا کہ وہ ایریف، گلبوا، لیوی اور الباگ کی متوقع رہائی کے بارے میں "خبروں کا خیر مقدم کرتا ہے۔"
  • "محترم صدر ٹرمپ، سب سے پہلے ہم ان خوشگوار لمحات کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے جو ہم نے اس ہفتے محسوس کیے۔ لیکن ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اب بھی 94 یرغمالی ہیں جنہیں ہمیں گھر لانے کی ضرورت ہے۔"
  • ادھر غزہ کے پٹی کے وسطی اور جنوبی حصے میں فلسطینی شہریوں کو ایک اذیت ناک انتظار کا سامنا ہے کہ آخر کب وہ شمال میں اپنے تباہ حال گھروں کو واپس لوٹ سکیں گے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وہ غزہ میں 15 ماہ سے یرغمال بنائی گئی چار خواتین فوجیوں کو رہا کرے گی۔ اس خبر پر یرغمالوں کے خاندانوں اور اسرائیلی شہریوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے غزہ میں اسیر باقی یرغمالوں کی رہائی کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کوششوں کی اپیل کی ہے۔

ان چار خواتین فوجیوں میں 20 سالہ کرینہ ایریف، 20 سالہ ڈینییلا گلبوا، 20 سالہ نیمہ لیوی اور 19 سالہ لیری الباج شامل ہیں۔

ان کو عسکریت پسند گروپ حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا جو غزہ میں جنگ کا باعث بنا۔

ان چار افراد کی رہائی اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ہوگی جس میں یرغمالوں کی آزادی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سےفلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

مغویوں کے اہل خانہ کی نمائندگی کرنے والے ایک "ایڈووکیسی" گروپ نے رہا کیے جانے والے اسیر اسرائیلیوں کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت جنگ بندی کے معاہدے کے تحت لڑائی میں وقفہ ہے۔

چار یرغمالوں کے بدلے اسرائیل 200 فلسطینی قیدیوں یا نظربند افراد کو رہا کرے گا۔

اسرائیلی حراست سے رہائی پانے والوں میں 120 ایسے عسکریت پسند بھی شامل ہوں گے جو مہلک حملوں کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

تب سے ان چاروں کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں رہا ہے۔

یرغمالوں کے خاندانی فورم نے جمعہ کو دیر گئے کہا کہ وہ ایریف، گلبوا، لیوی اور الباگ کی متوقع رہائی کے بارے میں "خبروں کا خیر مقدم کرتا ہے۔"

گروپ نے کہا، "پوری قوم نے ان کے لیے لڑائی کی ہے اور بے چینی سے ان کے خاندانوں سے واپسی ملاپ کا انتظار کر رہی ہے۔"

عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے غزہ میں موجود افراد کے رشتہ داروں نے جمعے کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ باقی تمام اسیروں کی رہائی کو بھی یقینی بنائیں۔

حماس کے حملے کے بعد ویران ہونے والی اسرائیلی بستی کا احوال
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:15 0:00

ساتھ ہی یرغمالوں کے رشتہ داروں نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالتے رہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ہفتے کی نازک جنگ بندی کو چھ دن ہو گئے ہیں اور اسرائیلی رہائی پانے والے اگلے چار مغویوں کے ناموں کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں اس وقت 90 سے زائد یرغمال حماس کی قید میں ہیں۔

ادھر غزہ کے پٹی کے وسطی اور جنوبی حصے میں فلسطینی شہریوں کو ایک اذیت ناک انتظار کا سامنا ہے کہ آخر کب وہ شمال میں اپنے تباہ حال گھروں کو واپس لوٹ سکیں گے۔

اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود 90 سے زیادہ یرغمالوں میں سے ایک تہائی یا ممکنہ طور پر نصف کی موت ہو چکی ہے۔

حماس نے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا کہ کتنے قیدی ابھی تک زندہ ہیں یا مرنے والوں کے نام کیا ہیں۔

ایک اسرائیلی شہری ایلت سمیرانو نے، جن کا بیٹا یوناتن سمیرانو ابھی بھی حماس کے زیر حراست افراد میں شامل ہے، امریکی صدر ڈونلٹ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

"محترم صدر ٹرمپ، سب سے پہلے ہم ان خوشگوار لمحات کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے جو ہم نے اس ہفتے محسوس کیے۔ لیکن ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اب بھی 94 یرغمالی ہیں جنہیں ہمیں گھر لانے کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، " برائے مہربانی رکیے گا نہیں۔ براہ کرم دباؤ جاری رکھیے اور سب کچھ کیجیئے تا کہ تمام 94 یرغمالی فوری طور پر گھر پہنچ جائیں۔"

جنگ بندی معاہدے کے پہلے جاری مرحلے میں 33 یرغمالوں کو بتدریج رہا کیا جائے گا۔

اس کے بدلے میں اسرائیل کے زیر حراست سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہائی ہو گی۔

غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت چھڑی جب عسکریت پسند تنطیم حماس نے، جسے امریکہ اور بعض یورپی ملکوں نے دہشت گرد گروپ نامزد کیا ہے، اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کردیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے دہتت گرد حملے میں 1,200 تقریباً لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا اور انہیں غزہ لے گئے۔

اس کے ردعمل میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جن میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ غزہ میں حماس کے تحت محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں، پٹی پر رہنے والے 90 فیصد لوگ بے گھر ہوگئے۔ نتیجتاً غزہ میں ایک بڑے انسانی المیے نے جنم لیا اور لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات ملنا مشکل ہوگئیں۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG