|
امریکی نائب صدرکاملا ہیرس نے نومبر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل صدارتی انتخابات کی اپنی مہم میں ریاست منیسوٹا کے گورنرٹم والز کو اپنے ساتھ نائب صدر کا امیدوار چن لیا ہے۔
اپنے حامیوں کے لیے ایک ٹیکسٹ میسج میں ہیرس نے کہا، "مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ میں نے فیصلہ کر لیا ہے۔ مینیسوٹا کے گورنر ٹم والز رننگ میٹ کے طور پر ہماری مہم میں شامل ہوں گے۔ ٹم ایک آزمائے ہوئے لیڈر ہیں جو منیسوٹا کے خاندانوں کے لیے امور کی تکمیل کا شاندار ریکارڈ رکھتے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ وہ یہی اصولی قیادت ہماری اتخابی مہم اور نائب صدر کے منصب کے لیے لیکر آئیں گے۔"
یہ باضابطہ اعلان منگل کے روز کیا گیا۔ اس کے بعد شام میں دونوں کو پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی میں شرکت کرنی تھی۔
منیسوٹا کے گورنر کے طور پر ان کی پسند کی پالیسیوں کی وجہ سے ترقی پسند 60 سالہ والز کے زبردست حامی رہے ہیں۔ والز یو ایس آرمی نیشنل گارڈ کے رکن رہے ہیں، وہ ایک استاد تھے اور دیہات کے سفید فام ووٹروں میں بے حد مقبول ہیں۔
ڈیمو کریٹک اسٹریٹیجسٹ، جولی روگنسکی کہتی ہیں کہ والز کا انتخاب غیر معمولی ہے۔ وہ وسط مغرب میں وسکانسن، مشی گن اور پنسلوینیا جیسی ان ریاستوں میں ووٹروں کو جوش دلائیں گے جہاں جیتنا لازم ہے۔
منگل کے اس اعلان کے بعد اب ان ریاستوں کا دورہ عمل میں آئے گا جو اس بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے اہم ہیں کہ نومبر کے انتخابات میں کون فتحمند رہتا ہے۔ اس کے لیے ہیرس کی انتخابی مہم وسکانسن، مشی گن ایری زونا اور نیواڈا کا سفر کرے گی۔
جینیفر لالیس یونیورسٹی آف ورجینیا میں سیاسیات کی پروفیسر ہیں۔ وہ کہتی ہیں، والز کی صورت میں ڈیمو کریٹس کو ایک ایسا آزاد خیال مل گیا ہے جس نے منیسوٹا کے قدامت پسند ڈسٹرکٹس میں فتح حاصل کی ہے۔ ان کے پاس ایک گن ہے، فوج کا تجربہ ہے اور وہ نبراسکا میں پیدا ہوئے۔
لالیس نے وائس آف امیریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا،" والز واقعتاً ایک محفوظ انتخاب ہیں تاہم وہ بورنگ بالکل بھی نہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "وہ وسطی امریکہ کو سمجھتے ہیں اور ترقی پسند پالیسیاں رکھتے ہیں اس لیے نہیں کہ وہ جانتے نہیں بلکہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ ملک کو آگے لیجانے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔"
اس کے علاوہ یونینز والز کا احترام کرتی ہیں جو ایسے وقت میں ایک مضبوط خوبی ہے جب ٹرمپ محنت کشوں کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
"نا اہل آزاد خیال"
ہیرس کی انتخابی مہم کے والز کے نائب صدر کا امیدوار ہونے کا باضابطہ اعلان کرنے سے پہلے ہی، ٹرمپ کیمپین نے ایک بیان جاری کیا جس میں والز کو ایک" نا اہل آزاد خیال" قرار دیا گیا۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایک بیان میں کہا،" والز کو کیلیفورنیا کا خطرناک حد تک آزاد خیال ایجنڈا دور دور تک پھیلانے کا جنون ہے۔"
ہیرس کے ساتھ نائب صدر کے امیدوار کے انتخاب میں ایک قریبی مدِ مقابل پنسلوینیا کے گورنر جوش شپیرو بھی تھے جو ایک ابھرتے ہوئے ڈیمو کریٹ ہیں اور اس ریاست میں ان کی خاصی مقبولیت ہے جو انتخابات میں فتح کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
اس اعلان کے بعد شپیرو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا،" آئندہ 90 روز میں پورے کامن ویلتھ میں سفر کروں گا اور پنسلوینیا کو اپنے دوستوں کاملا ہیرس اور ٹم والز کی حمایت اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے متحد کروں گا۔ "
ہیرس کے زیر غور دیگر شخصیات میں ایریزونا کے سینیٹر مارک کیلی، کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر، الی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر، اور ٹرانسپورٹیشن کے سیکرٹری پیٹ بوٹیجج شامل تھے.
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ریپبلکن پارٹی کے نیشنل کنونشن کے دوران سینیٹر جے ڈی وینس کو اپنا رننگ میٹ نامزد کیا تھا۔ والز نے حال ہی میں ریپبلکن ٹکٹ کے خلاف ایک مؤثر جارحانہ انداز اپنایا اور انہیں “weird.” یعنی"عجیب" کہا۔
وینس اس ہفتے سخت مقابلے کی ریاستوں پینسلوینیا، وسکونسن، مشی گن اور شمالی کیرولائنا میں اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں دورہ کرنے والے ہیں۔
صدر جو بائیڈن کے اس اعلان کے بعد کہ وہ اپنے عہدے کی مزید ایک مدت کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے، ہیرس ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر تیزی سے ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
جون کے آخر میں ٹرمپ کے ساتھ ایک صدارتی مباحثے میں ناقص کارکردگی کے بعد بائیڈن کی مقبولیت بہت کم ہو گئی اور ان سے انتخابی دوڑ سے الگ ہونے کے لیے کہا جانے لگاتھا۔
فورم