|
ویب ڈیسک—رائٹرز اور اپسوس کے رائے عامہ کے تین روزہ جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ دونوں صدارتی امیدوارں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے جس میں ہیرس کو ایک پوائنٹ کی معمولی برتری حاصل ہے۔
جائزے میں ٹرمپ کے لیے پسندیدگی کی شرح 42 فی صد جب کہ ہیرس کے لیے 43 فی صد ہے۔
رائٹرز کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نائب صدر کاملا ہیرس کی انتخابی مہم سخت مقابلے کی ریاستوں میں، جن میں سورج کی پٹی( وہ علاقے جہاں سورج خوب چمکتا ہے) بھی شامل ہے، اگلے دو ہفتوں کے دوران اپنے عملے کے ارکان کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے۔
عملے کی تعداد بڑھانے کا مقصد وائٹ ہاؤس جیتنے کی دوڑ میں نچلی سطح تک رسائی حاصل کرنا اور عطیات کا حصول بڑھانا ہے۔
سخت مقابلے کی ریاستوں کے لیے انتخابی مہم کے ڈائریکٹر ڈین کینینن نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نچلی سطح پر مہم چلانے سے سورج کی پٹی اور بلیووال ( ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھنے والی ریاستوں) میں کاملا ہیرس کی پوزیشن مضبوط ہو رہی ہے۔
اس علاقے کے الیکٹرول ووٹوں کی تعداد 270 ہے۔
سورج کی پٹی کی ریاستوں میں جارجیا، ایریزونا اور نیواڈا شامل ہیں جب کہ مشی گن، پنسلوینیا اور وسکانسن کا شمار بلیو وال ریاستوں میں کیا جاتا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے انتخابی مہم میں تیزی آنے کے نتائج رائے عامہ کے جائزوں میں ظاہر ہو رہے ہیں ۔
بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے نکل جانے کے بعد دو لاکھ رضاکار ہیرس کی مہم میں شامل ہوئے ہیں جب کہ ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ حامیوں نے ہیرس کے پہلے ٹیلی فون بینک میں شرکت کی۔
ہیرس کی مہم نے کہا ہے کہ جولائی میں انہوں نے 31 کروڑ ڈالر کے عطیات جمع کیے ہیں جو زیادہ تر چھوٹے عطیات دہندگان سے حاصل ہوئے ہیں۔
کینینن نے کہا ہے کہ ان ریاستوں میں ہیرس کی انتخابی مہم کے دفاتر کی تعداد میں ٹرمپ کے دفتروں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے بقول ان کی انتخابی مہم زیادہ بڑی ہے اور وسیع تر علاقے میں چلائی جا رہی ہے۔
رائٹرز کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیرس اس ہفتے ان امیدواروں سے ملاقات کر رہی ہیں جو ان کے ساتھ نائب صدر کے عہدے کے لیے شامل ہونے کے خواہش مند ہیں۔ ان میں منی سوٹا اور پنسلوینیا کے گورنر بھی شامل ہیں۔
صدرتی مباحثے پر تنازع
ری پبلکن پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی نائب صدر کاملا ہیرس کے ساتھ فاکس نیوز پر چار ستبمر کو صدارتی مباحثے کی تجویز پیش کی تھی۔
ہیرس کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اے بی سی پر طے شدہ مباحثے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے جمعے کو ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ اس مباحثے کے لیے وہی قواعد و ضوابط ہوں گے جو صدر بائیڈن کے ساتھ پہلے مباحثے میں تھے۔ لیکن اس بار یہ مباحثہ پنسلوینیا میں ہو گا اور یہ حاضرین کی موجودگی کے ساتھ ہو گا۔
ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان دوسرا صدارتی مباحثہ 10 ستمبر کو اے بی سی نیوز پر کرانے پر اتفاق ہوا تھا جس کے متعلق اب سابق صدر نے اسے فاکس نیوز پر منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔ یہ چینل ان کے حامیوں میں بہت مقبول ہے۔
ہیرس، جنہوں نے نومبر کے صدارتی انتخابات کے لیے جمعے کو ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے درکار مطلوبہ ڈیلی گیٹس کی حمایت حاصل کر لی ہے، ہفتے کو کہا کہ وہ صدارتی مباحثے کے اصل منصوبے کے تحت اس میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ’ یہ بات دلچسپ ہے کہ (مباحثے کے لیے )کیسے ، کسی بھی وقت، کوئی بھی جگہ، اب ایک خاص وقت اور خاص جگہ بن گئی ہے۔ میں 10 ستمبر کو وہاں ہوں گی جس پر انہوں نے اتفاق کیا تھا۔ مجھے توقع ہے کہ میں انہیں وہاں دیکھوں گی‘۔
ٹرمپ خوف زدہ ہیں: ہیرس انتخابی مہم
ہیرس کے ترجمان مائیکل ٹیلر نے کہا ہے کہ ٹرمپ ڈر رہے ہیں اور ہیرس کی انتخابی مہم 10 ستمبر کے بعد مزید مباحثوں کے بارے میں بخوشی بات کرے گی۔ 10 ستبمر کے مباحثے پر دونوں امیدواروں کی انتخابی مہمات پہلے ہی اتفاق کر چکی ہیں۔
ہفتے کے روز ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہیرس ان سے ڈرتی ہیں اور یہ کہ وہ انہیں چار ستمبر کو ملیں گے یا پھر انہیں بالکل ہی نہیں ملیں گے۔
جمعے کو انہوں نے کہا کہ اے بی سی چینل پر مباحثے کو اب ختم کر دیا گیا ہے کیونکہ اب انتخابی دوڑ میں بائیڈن موجود نہیں رہے اور دوسرا یہ کہ ان کی اے بی سی نیوز کے ساتھ قانونی چارہ جوئی چل رہی ہے۔
اے بی سی نیوز نے 26 جولائی کو مباحثے کے قواعد وضوابط کا خاکہ پیش کیا تھا۔ لیکن امیدواروں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا تھا۔
مباحثے کے لیے شرائط میں تین ستمبر تک انتخابی حمایت اور سرکاری بیلٹ تک رسائی ثابت کرنا شامل ہے۔
ترجمان کے مطابق اے بی سی نیوز نے ٹرمپ کی جانب سے مباحثے سے دستبرداری پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
جب کہ فاکس نیوز نے بھی تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فاکس نیوز پر صدارتی مباحثے کرانے کی تجویز اس کے فوراً بعد سامنے آئی جب ڈیموکریٹک پارٹی کی قومی کمیٹی نے جمعے کو ایک اشتہاری مہم شروع کی جس میں طنز کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سزا یافتہ ملزم مباحثے سے ڈرتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیا اس کی وجہ اسقاط حمل سے متعلق ان کا موقف ہے۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔