اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں گرفتاری کے بعد طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نیا میڈیکل بورڈ نہیں بنایا گیا جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ انہوں نے میڈیا پر نئے میڈِیکل بورڈ کا سنا ہے۔
اس پرجسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایک رپورٹ نوازشریف کے عارضہ قلب میں مبتلاہونے کی ہے، اس میں طبی بنیادوں پرسزا کی معطلی مانگی گئی ہے کیونکہ نوازشریف کی فیملی کوان کی صحت سے متعلق تشویش ہے،
عدالت نے خواجہ حارث سے استفسارکیا کہ اس درخواست کو علیحدہ سے سن لیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پیر کے روز سزا معطلی درخواست سماعت کے لئے مقررکرلیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جو میڈیکل بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ ابھی آئے گی یا آگئی ہے۔ خواجہ حارث نے استدعا کی کہ جو رپورٹس آچکی ہیں وہ عدالت یہاں منگوا لے۔ رپورٹس ہمیں ملی ہیں لیکن مکمل نہیں ملیں، جو نیا بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ بھی عدالت منگوالے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کہنا ہے ابھی تین رپورٹس آن فیلڈ ہیں۔ کیا کوئی علاج رپورٹ میں تجویزکیا گیا ہے۔ تیسرے بورڈ کی رپورٹ آجائے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں کہ کیا تجویزہے۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دونوں میڈیکل بورڈز کی رپورٹس عدالت کو پڑھ کر سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو گردے میں تیسرے درجے کی بیماری ہے۔ میڈیکل بورڈ نے گردے اور دل کے عارضے کے باعث نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔ عدالت نیب کو نوٹس جاری کر دے اور اسپیشل بورڈ کی رپورٹ منگوا کر دیکھ لے۔
عدالت نے نیب اورسپرنٹنڈنٹ جیل کوآئندہ سماعت تک نوٹس جاری کرتے ہوئے اسپیشل میڈیکل بورڈ اور دیگر رپورٹس آئندہ سماعت 6 فروری تک طلب کر لیں۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں دس سال قید کی سزا سنائی تھی جس میں انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ تاہم العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور اس وقت وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
سابق وزیراعظم کی صحت کے حوالے سے گذشتہ چند دنوں میں اچھی اطلاعات نہیں آرہی اور گذشتہ ہفتے لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ان کا طبی معائنہ بھی کیا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئیٹس بھی کیں اور کہا کہ انہیں ان کے والد کی صحت کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا جارہا۔