رسائی کے لنکس

پیدل چلئے ، تاکہ دل چلتا رہے!


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شاعر نے کہا تھا، 'درد ہو دل میں تو دوا کیجئے۔۔۔اور دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجئے'

غالب نے دردِ دل اور دل میں درد کے فرق کی طرف جو توجہ دلائی ہے اس وقت ہم اسی پر تھوڑا غور کرنے کی کوشش کریں گے۔آپ جانیےغالب ہی کیا تقریباً ہر شاعر کو دردِ دل پالنے کا ہمیشہ شوق رہا ہےمگر ہم آپ اس کے متحمل نہیں ہو سکتے!

"درد ہو دل میں" نوبت یہاں تک پہنچے۔۔۔ اس سے پہلے ہی کیوں نہ اپنی صحت کا کچھ سامان کر لیا جائے۔

بات بہت آسان سی ہے۔۔ اٹھیے اور پیدل چلیے۔ صرف ہم نہیں بلکہ ماہرین بھی کہتے ہیں کہ چہل قدمی، دل اور دماغ کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو طویل عرصے تک زندہ رہنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس بارے میں ہم نے بات کی امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے نگران ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن یا سی ڈی سی سے منسلک ماہر امراض قلب ڈاکٹر اینجلا تھامپسن پال سے۔ انہوں نے کہا، "چہل قدمی دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کئی طرح سے کردار ادا کرتی ہے،یہ دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرتی ہے، آپ کا وزن کم کرنے اور خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ دائمی تناؤ کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے ۔"

ڈاکٹر اینجلا کے مطابق ،" جب آپ صحت مند طرز زندگی کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ دل کی بیماری کے خطرے کو ہی کم نہیں کرتے بلکہ دیگر کئی بیماریوں جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس اور کئی قسم کے کینسر کے خطرے کو بھی روک سکتے ہیں۔"

گویا ایک آسان سی کوشش۔۔۔اور فائدے بے شمار۔۔۔پیدل چلنا کہاں دشوار ہے بھلا۔

،سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن فائل فولو
،سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن فائل فولو

پیدل چلیے مگر کتنا ؟

امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بالغ شخص کو ہفتے میں کم از کم ایک سو پچاس منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمی ضرور کرنی چاہیے ۔ سننے میں شائد ایک سو پچاس منٹ بہت زیادہ لگیں لیکن اگر انہیں سات دنوں پر تقسیم کر دیا جائے تو یہ دورانیہ بیس منٹ روزانہ سے زیادہ نہیں بنتا جسے ہلکی پھلکی واک کر کے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اب دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے اور صحتمند رہنے کے لیے اتنا تو کیا ہی جا سکتا ہے ۔

ماہر امراض قلب ڈاکٹر اینجلا تھامپسن کہتی ہیں ،" ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمی یا 75 منٹ کی نسبتاً سخت جسمانی ورزش دل کی صحت کے لیے ضروری ہےاور 6-17 سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم 60 منٹ کی کھیل کود، بھاگ دوڑ کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں بیٹھے رہنے کے بجائے، چلنا پھرنا، کام کاج یا حرکت میں رہنا صحت کے لیے مفید ہے ۔

اب اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی دن بھر کی دوڑ دھوپ، واک اور ورزش کا حساب بھی آپ کو معلوم ہو تو اس میں جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے پیڈومیٹر، موبائل فون اور کمپیوٹر کے پروگرام موجود ہیں جو مددگار ثابت ہو سکتے ہیں ۔

واک یعنی پیدل چلنے کی پیمائش کا ایک مقبول طریقہ قدموں کی گنتی ہے جس میں دس ہزار قدم روزانہ کو بہترین ہدف سمجھا جاتا ہے، تاہم جرنل آف دی امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک مطالعے کے مطابق،وہ لوگ جو روزانہ کم از کم سات ہزار قدم چلتے ہیں وہ کم چلنے والوں کی نسبت لمبی عمر پاتے ہیں اور ان میں موت کے امکانات پچاس سے ستر فیصد کم ہوتے ہیں۔

بھارت میں صحت کے لیے واک کا ایک منظر
بھارت میں صحت کے لیے واک کا ایک منظر

پیدل چلنے کےدل کی صحت کے علاوہ بھی فوائد ہیں

چہل قدمی ہر عمرکے لوگوں کے لیےایک آسان اور مفید ورزش ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے دل تو صحتمند رہتا ہی ہے اور دوران خون میں بہتری آتی ہے، اس کے علاوہ عمرطویل ہوتی ہے اور موڈ خوشگوار، جوڑ اور پٹھے مضبوط اور وزن میں کمی اس کے علاوہ واک کر کے آئیے، پرسکون نیند آئے گی۔

الزائمر کا کوئی علاج نہیں مگر پیدل چلنے سے اس سے بچاؤ ممکن ہے کیونکہ کھلی فضا میں پیدل چلنے سے دماغ تیز ہوتا ہے اور سانس کی بیماریوں سےبچا جا سکتا ہے۔

آپ جانیے مہنگے مہنگے فوڈ پلینز، جم کی ممبرشپ سب جیب پر بوجھ اور مشکل ورزش اور بھی دوبھر ۔۔۔چنانچہ پیدل چلنے جیسے اس مفت نسخے اور محض کاہلی سے چھٹکارہ پا کرہم کتنا صحت مند رہ سکتے ہیں ۔

تاہم ماہرینِ صحت کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بعد چہل قدمی کا دورانیہ اور رفتار طے کرنا ضروری ہے

آنکھوں کے سرجن سیندوک رویت کی چہل قدمی کے دوران سانس بحال کرتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
آنکھوں کے سرجن سیندوک رویت کی چہل قدمی کے دوران سانس بحال کرتے ہوئے لی گئی ایک تصویر

چہل قدمی کے علاوہ آپ کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں ؟

سی ڈی سی سے منسلک دل کے امراض کی ماہر ڈاکٹر اینجلا تھامپسن پال کہتی ہیں،" واک کرنے اور ایکٹیو رہنے کے علاوہ بھی صحت مند رہنے کے بہت سے طریقےہیں مثلاً کھانا ایسا کھائیے جو سادہ اور متوازن ہو اوراس میں غذائیت ضرور ہو جیسےپھل ،سبزیاں،دالیں اور گوشت مناسب مقدار میں اپنے کھانے میں شامل کیجئے۔اس کے ساتھ ساتھ زیادہ چینی والی غذا سے پرہیز اور نمک بھی کم سے کم استعمال کیا جائے۔

کچھ عادتیں بھی ترک کردی جائیں تو خود اپنے ہی حال پر مہربانی ہوگی مثلاًتمباکو نوشی ، شراب نوشی اور ویپنگ سے اجتناب۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر بات بات پر تناؤ اور ٹینشن کا شکار نہ ہوا جائے اور حالات کا مقابلہ ہمت اور حوصلے سے کیا جائے تو دل و دماغ کو فوری نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔۔۔

خیر یہ تو تجربے کی بات ہے، ماہرینیہ بھی کہتے ہیں کہ صحت کی جانچ کے لیے باقاعدگی سے چیک اپس کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ معائنے وقت سے پہلے خطرات سے بھی آگاہ کر سکتے ہیں۔لہذا اس سے پہلے کہ یہ نوبت آئے کہ آپ اپنے دل سےپوچھیں۔۔۔ دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے ؟ ۔۔۔اوپر بتائےگئے مفت نسخے پر عمل کا آغاز آج ہی سے کر دیجیئے۔

XS
SM
MD
LG