افغانستان سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس "ہارٹ آف ایشیا، استنبول پراسس" کا دو روزہ وزارتی اجلاس منگل کو اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے جس کا موضوع "سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون اور خطے میں رابطوں کا فروغ" ہے۔
اس کانفرنس کی میزبانی پاکستان اور افغانستان مشترکہ طور پر کر رہے ہیں ۔
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اعلیٰ عہدیداروں کے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ جیسے جیسے (استنبول پراسس) پروان چڑھ رہا ہے، خطے کو درپیش سلامتی کے سنگین خطرات سے مؤثر طور پر نمٹنے اور اقتصادی روابط پر توجہ مرکوز رکھنا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب خطے میں "سلامتی کے سنگین خطرات" سماجی و اقتصادی ترقی کی کوششوں کو متاثر کر رہے ہیں، سلامتی اور ساز گار سیاسی ماحول علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے بہت اہم ہے۔
لہذا ان کے بقول اس کانفرنس کا موضوع خطے کی ضروریات کے تناظر میں مناسب ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ان کا ملک افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے کیونکہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے مفاد میں نہیں۔
اس موقع پر افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "دنیا کے مختلف ملکوں میں داعش سمیت دیگر دہشت گرد سرگرمیاں انسانیت کو درپیش خطرے اور اس عفریت کی سنگینی کی یاد دلاتی ہیں اور اس شیطانی نظریے کے خلاف فوری طور پر اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
حکمت کرزئی نے کہا کہ افغانستان خود کو درپیش سلامتی کے چیلنجز کے باوجود اپنے طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ لیکن ان کے بقول دہشت گردوں کی ہر طرح سے حمایت کو ختم کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن، خوشحال اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے اور ان کا ملک خطے کے سماجی و اقتصادی روابط کو دنیا کے دیگر ملکوں سے فروغ دینے میں ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق کانفرنس میں 14 رکن ممالک کے اعلیٰ عہدیداران، 17 حامی ملکوں اور 12 علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ارکان شریک ہوں گے۔
کانفرنس کا باضابطہ افتتاح بدھ کو پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کریں گے۔
اس کانفرنس کا مقصد افغانستان کے پڑوسی ملکوں اور وسط ایشیائی ریاستوں کے تعاون سے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
ہارٹ آف ایشیا-استنبول پراسس کا آغاز 2011ء میں کیا گیا تھا جس کا مقصد خطے خصوصاً افغانستان میں قیام امن کے لیے رکن اور حامی ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے۔