|
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے بدھ کو کہا ہے کہ ان کا گروپ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں اپنے فلسطینی اتحادی حماس کے کسی بھی فیصلے کو قبول کرے گا اور اگر جنگ بندی ہو جاتی ہے تو وہ اسرائیل پر سرحد پار سے حملے بند کر دے گا۔
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں اسرائیلی افواج کے ساتھ تقریباً روزانہ سرحد کے آرپار فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے، جس سے کسی مکمل جنگ کے آغاز کا خدشہ ہے۔
نصراللہ نے اسرائیل اور امریکہ کے مخالف علاقائی ایرانی حمایت یافت گروپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس مزاکرات "مزاحمت کے پورے محور" کی جانب سے ہیں۔
انہوں نے کہا، "جو کچھ بھی حماس کو قبول ہے، اسے ہر کوئی قبول کرتا ہے اور اس سے مطمئن ہے،" انہوں نے مزید کہا: "ہم (حماس) سے اپنے ساتھ رابطہ قائم کرنے کو نہیں کہتے کیونکہ اولاً یہ جنگ ان کی ہے۔"
نصراللہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قطر میں بات چیت دوبارہ شروع ہونے والی تھی، یہ جنگ اب اپنے 10ویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔
حزب اللہ کے لیڈر نے حماس کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے جس کی سربراہی خارجہ تعلقات کے سربراہ خلیل الحیا کر رہے تھے۔
حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جنگ بندی مذاکرات شروع کرنے کی شرط کے طور پر "مکمل" جنگ بندی پر زور دینا ترک کردے گی، جسے اسرائیل بارہا مسترد کر چکا ہے۔
نصراللہ نے اپنے موقف کو دہرایا کہ "اگر جنگ بندی ہو جاتی ہے، اور ہم سب اس کی امید کرتے ہیں۔۔۔ تو ہمارا محاذ بغیر کسی بات چیت کے جنگ بند کرے گا۔"
گزشتہ ہفتے ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی یاد میں ایک ٹیلی ویژن خطاب کے دوران نصراللہ نے کہا "یہ ایک وعدہ ہے، کیونکہ یہ ایک "سپورٹ فرنٹ" ہے اور ہم شروع سے ہی (اس بارے میں) واضح رہے ہیں۔"
تاہم، نصر اللہ نے خبردار کیا کہ "ہم کبھی بھی کسی ایسے حملے کی اجازت نہیں دیں گے جو اسرائیلی دشمن لبنان کے خلاف کرے (خواہ) غزہ میں جنگ بندی ہو"۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اتوار کے روز کہا کہ "اگر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی ہو" تو بھی ہم حزب اللہ کے خلاف مہم میں لڑتے رہیں گے اور مطلوبہ نتائج کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔"
حزب اللہ نے بدھ کے روز تین نئے حملوں کا اعلان کیا تھا، جن میں "دھماکہ خیز ڈرونز کے اسکواڈرن کے ساتھ وہ فضائی حملہ" بھی شامل ہے جس میں اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ تقریباً تین ڈرون لبنان سے آئے اور جنوبی گولان کی پہاڑیوں میں گرنے سے" ایک فوجی معمولی زخمی ہوا ہے۔"
لبنانی گروپ نے، جس نے حالیہ ہفتوں میں دھماکہ خیز ڈرونز کے استعمال میں اضافہ کیا ہے، کہا کہ تازہ ترین حملہ "اسرائیلی دشمن کی طرف سے دمشق-بیروت روڈ پر کیے گئے حملے اور قتل کا بدلہ ہے۔"
ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے ایک قریبی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے میں نصراللہ کے ایک سابق محافظ مارے گئے تھے، جن کی شناخت قرنباش کے نام سے کی گئی۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، لبنان میں، اکتوبر سے سرحد پار سے ہونے والے تشدد میں تقریباً 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر جنگجو ہیں لیکن 95 عام شہری بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی جانب سے، حکام کے مطابق، کم از کم 29 افراد مارے گئے ہیں، جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے۔
نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ کو سرحد سے پیچھے دھکیلنے کے اسرائیلی مطالبات سے اسرائیل کے لیے حالات درست نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے گروپ کی طرف سے "ایک ہی دن میں سینکڑوں راکٹوں اور درجنوں ڈرونز" کو اسرائیلی اہداف کی طرف لانچ کرنے کا مقصد "یہ پیغام تھا کہ حزب اللہ جنگ سے نہیں ڈرتی۔"
یہ رپورٹ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔
فورم