ایک چودہ سالہ نو مسلم لڑکی اسٹیفنی کرلو دنیا کی پہلی پیشہ ور حجابی ’بیلارینا‘ یعنی بیلے رقاصہ بننا چاہتی ہے۔
آسڑیلیا کے شہر سڈنی سے تعلق رکھنے والی اور دو سال کی عمر سے اسٹیج پر بیلے آرٹ پیش کرنے والی اسٹیفنی کرلو نے چھ سال قبل اپنے پورے خاندان کے ساتھ اسلام قبول کیا تھا۔
اسٹیفنی جانتی تھی کہ مذہبی عقائد کے ساتھ بیلے رقص کے شوق کو جاری رکھنا آسان نہیں ہوگا۔ اس کا خیال تھا کہ ایک مسلمان لڑکی ہونے کی حیثیت سے وہ بیلے رقاصہ نہیں بن سکتی۔ اسی لیے وہ بیلے آرٹ کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کی ضرورت محسوس کر رہی تھی۔
تاہم حال ہی میں اسٹیفنی نے مکمل لباس کے ساتھ حجاب پہن کر اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
اسٹیفنی نے دنیا کی پہلی حجابی بیلارینا بننے کے لیے ایک آن لائن چندہ مہم 'لانچ گڈ ڈاٹ کام' کے نام سے شروع کی ہے جس کے ذریعے وہ اتنا چندہ اکھٹا کرنا چاہتی ہے تاکہ ایک آرٹ اسکول میں پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنے کے لیے ایک سال کی فیس ادا کر سکے۔
تاہم اس کا حتمی مقصد ایک بیلے آرٹ سینٹر کھولنا ہے جہاں ایسی نوجوان لڑکیوں کے لیے بیلے آرٹ سیکھانے کی سہولت موجود ہو گی جن کا تعلق مختلف عقائد، رنگ اور نسل سے ہوگا۔
اسٹیفنی کا کہنا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ سڈنی میں ایک ایسے آرٹ اسکول کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی تھی جو اسے حجاب کے ساتھ بیلے کی تربیت کے لیے قبول کر سکے لیکن اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسٹیفنی کہتی ہے کہ مسلمان لڑکیوں کے حوالے سے آرٹ اسکولوں میں سہولتیں موجود نہیں ہیں۔ وہ شائستہ نظر آنا چاہتی ہے اور اپنے وقار کو برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے خوابوں کو پورا کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
اسٹیفنی کو چندہ اکٹھا کرنے مہم کے حوالے سے مختلف قسم کی آراء کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسے منفی قسم کا ردعمل بھی برداشت کرنا پڑا ہے لیکن اس کے باوجود وہ کہتی ہے کہ حجاب اس کے عقیدے کا حصہ ہے اور یہ اس خوبصورت مذہب کو پیش کرتا ہے جس پر ان کا یقین ہے۔
وہ کہتی ہے کہ اگر لوگ کم کپڑے پہننے کا حق رکھتے ہیں تو مجھے بھی مکمل لباس پہن کر اس آرٹ کو پیش کرنے کی آزادی ملنی چاہیئے۔
اسٹیفنی کے مطابق دنیا میں بہت متاثر کن تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں جن میں افریقی امریکی لڑکیوں کا بیلارینا بننا شامل ہیں۔ اسی طرح دنیا کی پہلی حجابی ویٹ لفٹر خاتون آمنہ ال حدود اور امریکی ٹیلی ویژن کی پہلی حجابی اینکر نور کا نام شامل ہے جنھوں نے حجاب کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل کی ہے اور انہی خواتین کو دیکھ کر مجھے بھی اپنے جنون کو آگے بڑھانے کا حوصلہ ملا ہے۔
روزنامہ ’سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ کے مطابق اسٹیفنی کرلو کو اب تک زیادہ آن لائن حمایت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ تاہم بدھ کے روز ایک اسپورٹس کمپنی بیورن بورگ نے اسٹیفنی کی کہانی سے متاثر ہوکر اسے اسکالرشپ کی پیشکش کی ہے۔
اسپورٹس کمپنی کے مطابق اسٹیفنی کو اس کے خوابوں کی جانب پہلا قدم بڑھانے کے لیے لگ بھگ8400 آسٹریلوی ڈالر کا وظیفہ پیش کیا جائے گا جس سے اس کی ایک سال کی فیس ادا کی جائے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم نے محسوس کر لیا تھا کہ اسٹیفنی اس وظیفے کی بہترین حقدار ہیں جس نے حالات سے فرار حاصل کرنے کے بجائے ان کا جرات کے ساتھ مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اکثر لوگ صورتحال کو ترک کرنے کا ارادہ کر دیتے ہیں اور اسٹیفنی کی یہ کوشش انھیں ایک بار پھر سے سوچنے پر مجبور کرے گی۔