وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ صدر اوباما کی قیادت میں امریکہ مسلمان معاشروں سے نئی پارٹنرشپ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
عید الفطر کے موقع پر جاری کیے گئے ایک وِڈیو پیغام میں اُنھوں نے کہا کہ بہتر سمجھ بوجھ کی غرض سے ‘ہم پُل تعمیر کرنا چاہتے ہیں،’ اور نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ باہمی عزت اور تعاون کی بنیاد پر، ہم مزید پُر امن اور خوشحال مستقبل کے لیے مل کر کام کرسکتے ہیں۔’
مسلمانوں کو عید کی مبارک با ددیتے ہوئے، وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جب سے اُن کے شوہر بِل کلنٹن اوراُنھوں نے 1996ء میں وائٹ ہاؤس میں پہلی عید منائی تھی، ‘مجھے ہر سال عید کا سن کر خوشی محسوس ہوتی ہے‘ اور، ‘ میں پرانے دوستوں کو دیکھنا اور نئے دوستوں سے ملنا چاہتی ہوں۔’
ہلری کلنٹن نے 14برس قبل وائٹ ہاؤس میں پہلی بار عید منانے کی تقریب منعقد کرتے وقت اور موجودہ وقت کا موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ آج کی دنیا میں ‘غیرمتوقع تبدیلیاں اور انوکھے چیلنجر’ درپیش ہیں۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ اُنھوں نے محکمہٴ خارجہ میں افطار کی میزبانی کی جِس میں متعدد نوجوان امریکی رہنماؤں اور جواں سال امریکی مسلمانوں کو مدعو کیا گیا، جو روایتی دوریوں کو سَر کرنے کے لیے وہ اپنی توانائی اور جذبے کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ اُن کی توانائی اور ولولے کو دیکھ کر مجھےایک ایسے مستقبل کا یقین ہو چلا ہے جِس میں ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ امن اور جشن کے وقت، میں آپ کواور آپ کے خاندانوں کو عید کی خوشیاں اور آگے ایک خوشحال سال کی امید کے ساتھ مبارک باد پیش کرتی ہوں۔