بنگلہ دیش میں تشدد کے تازہ ترین واقعے میں جمعرات کو ایک ہندو پنڈت کو تیز دھار آلے سے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔
پینتالیس سالہ شیام آنندہ داس جنوب مغربی ضلع جھنائدہ میں اپنے مندر کے قریب صبح کی عبادت کی تیاری کر رہا تھا جب موٹر سائیکلوں پر سوار تین افراد اس پر چھروں سے وار کر کے فرار ہو گئے۔
اگرچہ کسی تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر یہ واقعہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے ایسے دیگر کئی واقعات سے مماثلت رکھتا ہے جن میں شدت پسندوں نے 40 سے زائد ہندو پجاریوں، دیگر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور لبرل نظریات کے حامل سرگرم کارکنوں کو ہلاک کیا۔
شیام آنندہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بنگلہ دیش میں قتل کیا جانے والا تیسرا ہندو پجاری ہے۔
دو ہفتے قبل بنگلہ دیش کی حکومت نے ان حملوں کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر چلائی گئی ایک مہم میں لگ بھگ پانچ ہزار مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش میں ایک معروف اسلامی تنظیم نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں غیرمسلموں، سیکولر مصنفوں اور سرگرم کارکنوں پر پرتشدد حملوں سمیت دہشت گردی اور شدت پسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اسلام کے منافی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد علما نے اس فتوے پر دستخط کیے۔
داعش اور القاعدہ نے کچھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے مگر بنگلہ دیش میں حکام کا اصرار ہے کہ کوئی غیرملکی دہشت گرد گروہ ملک میں سرگرم نہیں۔ حکام نے اس کی بجائے ان حملوں کا الزام مقامی شدت پسندوں اور سیاسی حزب اختلاف پر عائد کیا ہے۔