آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ انگلینڈمیں سجنے کو تیار ہے۔
یکم سے 18 جون تک ہونے والے اس ایونٹ میں دنیائے کرکٹ کی آٹھ ٹاپ ٹیمیں آسٹریلیا، بھارت، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، پاکستان، سری لنکا اور بنگلادیش شریک ہیں۔
2004ء کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ویسٹ انڈین ٹیم ٹاپ 8 رینکنگ میں جگہ نہ پانے کی وجہ سے ایونٹ میں شریک نہیں ہے اور اس کی بجائے بنگلا دیشی ٹیم مقابلوں میں حصہ لے رہی ہے۔
2019ء کے ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت یقینی بنانے کیلئے پاکستان اور بنگلادیش دونوں کیلئے یہ ٹورنامنٹ انتہائی اہم ہے۔
انگلینڈ ریکارڈ تیسری مرتبہ ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے لیکن ایک بار بھی ٹرافی اپنے نام نہیں کرسکا جبکہ پاکستان دو مرتبہ سیمی فائنل کھیلا لیکن ایک مرتبہ بھی فائنل میں نہیں پہنچا۔
آسٹریلیا نے دو، بھارت نے سری لنکا کے ساتھ مشترکہ فاتح سمیت دو مرتبہ ایونٹ اپنے نام کیا جبکہ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ ایک، ایک بار فاتح قرار پائیں۔
پہلا آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ 1998ء
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا سب سے پہلا ایونٹ آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کے نام سے 1998میں بنگلہ دیش میں کھیلا گیا۔ ایونٹ میں 9 ٹیمیں شریک تھی جن میں آسٹریلیا، بھارت، جنوبی افریقہ، پاکستان، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے براہ راست کوالیفائی کیا جبکہ نیوزی لینڈ اور زمبابوے کے درمیان پری کوالیفائر میچ کھیلا گیا۔ جس میں نیوزی لینڈ کامیابی حاصل کر کے ٹورنامنٹ میں پہنچا۔ ایونٹ کے تمام میچزدارالحکومت ڈھاکہ میں کھیلے گئے۔
ایونٹ کا فائنل جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جیت کیلئے 246 رنز کا ہدف دیا جو پروٹیز نے 6 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا جبکہ تین اوورز باقی تھے۔
جنوبی افریقہ کے کیلس کو آل راؤنڈ پرفارمنس پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز ویسٹ انڈیز کے فلیووالیس نے 221 رنز بنائے اور سب سے زیادہ 8 وکٹیں جنوبی افریقہ کے جیک کیلس نےحاصل کیں۔
ٹورنامنٹ کی ایک اور قابل ذکر بات آسٹریلیا کے خلاف بھارتی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر کے 141 رنز تھے جو اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی کھلاڑی کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور تھا۔ اس میچ میں بھارت نے آسٹریلیا کو 44 رنز سے شکست دی تھی۔
دوسرا آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ2000 ء
آئی سی سی کے تحت دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ بھی ناک آؤٹ کی بنیاد پرکینیا میں کھیلا گیا۔ اس ایونٹ میں براہ راست کوالیفائی کرنے والی ٹیموں کی تعداد 7 سے کم کرکے 5 کردی گئی تھی جن میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان، زمبابوے اور جنوبی افریقہ شامل تھیں، جبکہ ایونٹ کی بقیہ تین ٹیموں کیلئے بھارت، انگلینڈ، بنگلادیش، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور کینیا کے درمیان پری کوالیفائنگ میچز کھیلے گئے جن میں بھارت، سری لنکا اور انگلینڈ نے کامیابی حاصل کی۔
بھارت نے کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا اور سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ نیوزی لینڈ زمبابوے اور پھر پاکستان کو ہراکر فائنل میں پہنچا۔
فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو 265 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 4 وکٹوں اور 2 رنز پہلے حاصل کرلیا،کیوی آل راؤنڈرکرس کیرنز نے شاندار سنچری اسکور کی۔
بھارت کے ساروگنگولی 2 سنچریوں کی مدد سے 116 رنز کی اوسط کے ساتھ 348 رنز بناکر ایونٹ کے ٹاپ اسکورر رہے جبکہ وینکاٹیش پرساد 21 اعشاریہ 37 کی اوسط سے مجموعی طور 8 وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی چیمپئنزٹرافی2002ء
سن 2002ء میں سری لنکا میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کو آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا نام دیا گیا، ایونٹ میں 12 ٹیمیں شریک تھیں جن میں 10 فل ممبر ٹیمیں براہ راست جبکہ نیدرلینڈ اور کینیا کی ٹیمیں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیل کر پہنچیں، ایونٹ کے تمام میچز سری لنکا کے رانا سنگھے پریماداسا اور سنہالیز اسپورٹس کمپلیکس میں کھیلے گئے۔
ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، گروپ کی ٹاپ ٹیمیں آسٹریلیا، بھارت ، سری لنکا اور جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔
سیمی فائنل میں بھارت نے جنوبی افریقہ جبکہ سری لنکا نے آسانی سے آسٹریلیا کو شکست دی۔ فائنل بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا جو بارش کی وجہ سے میچ ریزرو ڈے کو بھی مکمل نہ ہوسکا۔ سری لنکا نے 50 اوورز میں 244 رنز بنائے۔ اس کے جواب میں بھارت نےایک وکٹ گنواکر 38 رنز اسکور کیے۔
وریندر سہواگ نے حیرت انگیز طور پر پانچ میچوں میں 90 اعشاریہ 33 کی اوسط سے 271 رنز بنائے جس میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری شامل تھی جبکہ مرلی دھرن نے سب سے زیادہ 10 وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2004
پچھلی آئی سی سی ٹرافی کی طرح اس میں بھی ٹیسٹ کھیلنے والے تمام دس ٹیمیں براہ راست ایونٹ میں پہنچیں جبکہ کینیا کی ٹیم ون ڈے اسٹیٹس کی بنیاد پر ایونٹ میں شامل ہوئی، انگلینڈ میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کی بارہویں ٹیم امریکہ کی تھی جو آئی سی سی چھ ملکی چیلنج جیت کر شرکت کی اہل قرار پائی۔
اپنے اپنے گروپ کی چار ٹاپ ٹیمیں آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور پاکستان سیمی فائنل میں پہنچیں، پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے روایتی حریف آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کیا جبکہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی۔
فائنل ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان اوول میں کھیلا گیا۔ لو اسکورنگ میچ میں انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو 218 رنز کا ہدف دیا، جواب میں ایک موقع پر ویسٹ کے 8 کھلاڑی صرف 147 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے لیکن نویں وکٹ کی ناقابل شکست شراکت میں وکٹ کیپرکورٹنی براؤن اورلیفٹ آرم بولر این براڈزشانے 71 رنز بناکر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔
انگلینڈ کے مارکس ٹریسکوتھک چار میچوں میں 65 اعشاریہ 25 کی اوسط سے 261 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولراینڈریو فلنٹوف کا تعلق بھی انگلینڈ ہی تھا،انہوں نے 9 وکٹیں حاصل کیں۔ رام نریش سراوان کو مین آف دی ٹورنامنٹ قراردیا گیا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2006
بھارت میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2006 میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، پاکستان، نیوزی لینڈ، بھارت اور انگلینڈ نے براہ راست کوالیفائی کیا جبکہ دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز، سری لنکا ،زمبابوے اور بنگلادیش کو ایونٹ میں جگہ بنانے کیلئےکوالیفائی راؤنڈ کھیلنا پڑا۔
ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں سری لنکا کے خلاف میچ میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم صرف 80 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ اس میچ میں سری لنکن بولر فرویز ماہا روف نے صرف 14 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ اس میچ کی خاص بات آسٹریلوی بولر جیرم ٹیلر کی ہیٹ ٹرک اور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کی شاندار سنچری تھی۔
آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقا نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔1975 کے ورلڈ کپ سے اب تک یہ پہلا موقع تھا کہ کسی بھی ایشیائی ٹیم نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی نہیں کیا۔ اس ٹورنامنٹ کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ ایونٹ کی تاریخ کے دس کم ترین اسکور میں سے پانچ اس ٹورنامنٹ میں بنے۔
بارش سے متاثرہ فائنل میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیزکو 8 وکٹوں سے شکست دی۔ اس دور میں کرکٹ کی دنیا میں برتری رکھنے والی آسٹریلوی ٹیم نے پہلی بار ٹرافی اپنے نام کی۔
ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کو مجموعی طور پر 474 رنز بنانے پر ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ جیرم ٹیلر نے سب سے زیادہ 13 وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2009
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2009ء میں کے مقابلوں میں ون ڈے کی آٹھ ٹاپ ٹیموں نے شرکت کی۔ جنوبی افریقہ میں ہونے والے ایونٹ کے ہر گروپ سے دو ٹاپ ٹیموں نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔
پہلے ہی میچ میں سری لنکا نے تلک رتنے دلشان کی شاندار سنچری کی بدولت میزبان ٹیم جنوبی افریقہ کو ہرایا، جبکہ پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو شکست دی۔
آسٹریلیا نے انگلینڈ کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی تو نیوزی لینڈ پاکستان کو ہرا کر سیمی فائنل میں پہنچا۔
ایونٹ کا فائنل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیا ن کھیلا گیا۔ سیمی فائنل کی طرح اس میچ میں بھی شین واٹسن نے سنچری اسکور کی اور ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ ایونٹ آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ کی قائدانہ صلاحیتوں اور شین واٹسن کی عمدہ پرفارمنس کے باعث ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
رکی پونٹنگ 288 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ وین پارنیل نے سب سے زیادہ 11 وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2013ء
بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی اپنی قیادت میں ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کے علاوہ تقریباً ہر بڑے ایونٹ میں کامیابی سے ہمکنار کر چکے تھے لیکن چیمپئنز ٹرافی کے اس ایڈیشن کے اختتام پر وہ یہ ٹائٹل بھی بھارت کے نام کرانے میں کامیاب ہو گئے۔
انگلینڈ میں ہونے والے ایونٹ میںاس مرتبہ بھی ٹاپ 8 ٹیموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا، ایونٹ میں پاکستان، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے درمیان سنسنی خیز مقابلے دیکھنے میں آئے۔ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کی ٹیم ایونٹ میں ایک بھی میچ جیتنے میں ناکام رہی اور سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرسکی۔
بھارت کی ٹیم ناقابل شکست رہتے ہوئے فائنل میں پہنچی جہاں اس کا مقابلہ میزبان ملک انگلینڈ سے تھا۔ بارش کے باعث 50 اوورز کا میچ 20 اوورز تک محدود کردیا گیا۔ بھارتی ٹیم ویراٹ کوہلی، رویندرا جدیجا اور شیکھر دھون جیسے بیٹسمینوں کے ہوتے ہوئے بھی صرف 129 رنز ہی بنا سکی۔ جواب میں ایون مورگن اور روی بوپارا کی بدولت انگلینڈ کی ٹیم جیت کے قریب پہنچ گئی تھی لیکن ایشانت شرما نے لگا تار دو گیندوں پر دونوں کو پویلین کی راہ دکھا کرٹیم کو 5 رنز سے فتح دلادی۔
اس ایونٹ میں بھارت کی طرف سے رویندرا جدیجا اسٹار کرکٹر بن کر ابھرے جنہوں نے بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
شیکھر دھون کو 363 رنز کے ساتھ ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ جبکہ وین پارنیل نے سب سے زیادہ 12 وکٹیں حاصل کیں۔