ہانگ کانگ میں اہم سرکاری عمارتوں کے قریب واقع ایک زیر زمین گزرگاہ پر رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
پولیس نے مظاہرین پر مرچوں کا اسپرے یعنی چھڑکاؤ اور لاٹھی چارج کیا اور بعض سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
پولیس کے ایک بیان کے مطابق بدھ کو ہونے والی اس کارروائی میں کم ازکم 45 لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا جب کہ اس مڈبھیڑ میں چار اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
پولیس نے مظاہرین کی طرف سے کھڑی کی گئی دیگر رکاوٹوں کو ہٹایا جس کے بعد احتجاج کرنے والوں نے لنگ وو روڈ پر واقع سرنگ پر دھاوا بول دیا تھا۔
مظاہرے میں شامل ایک 22 سالہ نوجوان سیموئیل لام کا کہنا تھا کہ انھیں امید تھی کہ سڑکوں کو بند کرنے سے حکومت پر انھیں رعایتیں دینے کے لیے دباؤ پڑے گا۔
"اگر ہم مختلف گلیوں پر قبضہ کرتے رہتے ہیں تو اس سے شاید حکومت پر دباؤ بڑھے، کیونکہ وہ ہمیں قابو نہیں کر سکتی۔"
مظاہرین لگ بھگ تین ہفتوں سے چیف ایگزیکٹو لیونگ چن ینگ سے مستعفی ہونے اور 2017ء میں انتخابات کے لیے امیدواروں کی چھان بین کے بیجنگ کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
حکومت نے مظاہرین کے مطالبات کو مسترد کر دیا اور مذاکرات کی پیشکش بھی واپس لے لی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح انھوں نے زیر زمین گزر گاہ سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے پرامن طریقے سے اپنی کارروائی شروع کی۔ لیکن ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر اس بیان سے بالکل مختلف ہیں۔
ہانگ کانگ کے ایک ٹی وی اسٹیشن "ٹی وی بی" نے ایک وڈیو نشر کی جس میں متعدد پولیس اہلکار احتجاج کرنے والے ایک شخص کو گھسیٹنے ہوئے ایک قدرے اندھیری عمارت میں لے کر جا رہے تھے جہاں انھوں نے اسے لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
علاقے کے سکیورٹی چیف لائی تنگ ووک نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو یہاں سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔