ہانگ کانگ پولیس نے شہر کی مرکزی شاہراہ پر اس مقام سے جہاں گزشتہ دو ہفتوں سے مظاہرین دھرنا دیے ہوئے ہیں، رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ہتھوڑوں اور آریوں کا استعمال کیا۔
سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے میں جمہوریت نواز نعروں والے بینروں کو پھاڑ دیا اور عارضی رہائش کے لیے لگائے گئے خیموں اور دوسری سہولتوں کو ناکارہ بنا دیا۔
مظاہرین میں شامل بعض افراد نے گلوگیر ہو کر پولیس سے بات چیت کی تاہم انہوں نے آپریشن کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ گزشتہ دو روز کے دوران مظاہرے کے مقام کو خالی کروانے کے لیے یہ دوسری کوشش تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہاں مظاہرہ کرنا غیر قانونی ہے۔
منگل کی دوپہر تک کوئین وے کی مرکزی شاہراہ کو جزوی طور پر کھول دیا گیا تھا اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پہلی بار یہاں ٹریفک چلنا شروع ہوئی۔ پولیس کے کچھ اہلکار وہاں متعین تھے تاکہ مظاہرین دوبارہ اس مقام پر دھرنا نہ شروع کر دیں۔
پولیس کا اصرار ہے کہ مظاہرین یہاں ٹھہر سکتے ہیں تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ ٹریفک اور نہ ہی ٹرام لائنز کے راستے میں رکاوٹ ڈالیں۔
مظاہرین میں شامل ایک شخص نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اس حکم کو "ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے"۔
پیر کو بھی سینکڑوں افراد نے جن میں سے چند ایک نے نقاب پہن رکھے تھے، کی مظاہرین کے ساتھ مڈبھیڑ ہوئی ۔ تاہم پولیس نے اس گروپ کو پیچھے دھکیل دیا تھا جب کہ اس طرح کے کوئی آثار سامنے نہیں آئے کہ پولیس ہانگ کانگ میں دو دوسرے مقامات سے بھی مظاہروں کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں میں شامل افراد میں اکثریت یونیورسٹی کے طالب علموں کی ہے اور وہ ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ چینی حکومت ہانگ کانگ کے آئندہ انتخابات میں امیدواروں پر کوئی پابندی عائد نہ کرے، تاکہ وہ اپنی مرضی سے ایک امیدوار کا انتخاب کر سکیں۔
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو لیونگ ینگ کا کہنا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔