پاکستان کی موجودہ حکومت اور عسکری قیادت ان دنوں دہشت گردی کے خلاف تاریخی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان میں انسداد دہشت گردی کے لئے ’ہاٹ لائن ون سیون۔۔ ون سیون‘ کا قیام بھی تاریخی اقدام ہے، کیوں کہ دہشت گردی کے خلاف چلائی جانے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی مہم ہے جس میں عوام کی شرکت کو اہمیت دی گئی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کے مطابق، ’وقت اور حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کیوں کہ جب تک عوام خود اپنے اندر چھپے ہوئے عسکریت پسندوں اور قانون شکن عناصر کے خلاف سیکورٹی ایجنسیز کو اطلاع نہیں دیں گے، تب تک انسداد دہشت گردی کی ہر مہم پوری طرح کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگی‘۔
سانحہٴپشاور کے بعد اور نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی، عوامی شرکت کی مہم شروع کردی گئی ہے۔ جمعہ کو اس حوالے سے سرکاری طور پر مختلف اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کرائے گئے ہیں۔
ان اشتہارات کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ان میں جن اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے وہ پاکستانی معاشرے، خاص کر کر اچی میں بہت عام ہیں اور برسوں سے دیکھے جا رہے ہیں۔
مثلاً اشتہارات میں کہا گیا ہے کہ عوام اپنے اردگرد نظرر کھیں کہ کہیں کسی اجتماع، تقریب، عبادت گاہ، مدرسے یا درسگاہ میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے ایجنڈا کو فروغ تو نہیں دیا جا رہا، جیسے دہشت گردوں کو مجاہدین کہنا، ان سے اظہار ہمدردی کرنا، ان کیلئے دعائیں کرانا، نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کرنا، دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت پر مبنی لٹریچر تقسیم کرنا۔
اشتہارات میں کالعدم تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی وال چاکنگ، ایس ایم ایس اور سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز، نفرت انگیز اور فرقہ واریت پر مبنی پیغامات کی تشہیر کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھنے اور اس کی ہاٹ لائن ون سیون ۔۔ون سیون ۔۔پر پولیس کو اطلاع دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔
عوام کو کہا گیا ہے کہ وہ جب اور جہاں بھی امن کو خطرے میں دیکھیں انسدادِ دہشت گردی کی ہاٹ لائن ون سیون ۔۔ون سیون پر اطلاع دیں۔ اشتہار میں دہشت گردوں سے ہمدردی کو پاکستان سے غداری اور کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کو پاکستان سے خیانت قرار دیا گیا ہے۔
اشتہارات سے واضح ہوتا ہے کہ خفیہ ادارے بخوبی واقف ہیں کہ کچھ کالعدم تنظیمیں عوام سے زکوٰة، صدقات اور عطیات کے نام پر مالی معاونت حاصل کر رہی ہیں۔ لہذا، مسجدوں اور مدرسوں میں چندہ اکٹھا کرنے، گلی محلوں، بازاروں، دکانوں اور اسپتالوں میں چندے کے ڈبے رکھنا، قدرتی آفات یا فلاحی مقاصد کے نام پر عطیات اکٹھے کرنا، قدرتی آفات کے دوران امدادی کیمپ لگانا اور قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کو دہشت گردوں کی مالی معاونت میں شمار کیا گیا ہے۔
عوام سے کہا گیا ہے کہ اطلاع دینے والے کا نام مکمل صغیہٴراز میں رکھا جائے گا اس لئے دہشت گردوں کو اپنے درمیان چھپنے نہ دیں اور ’ایک سات۔۔ایک سات‘ پر فوری اطلاع دیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس مہم کے بہت مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ اگر ہر تیسرے چوتھے ٹی وی پروگرام کو پابند کیا جائے کہ وہ پروگرام کے درمیان اس مہم کو عام کریں، اسے بار بار دکھائیں، جتنا پیغام عام ہوگا عوام میں آگاہی اتنی ہی زیادہ بڑھے گی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر سنگھ مودی کی جانب سے ’صاف ستھرا بھارت‘ مہم بھی اسی انداز میں چلائی اور کامیاب بنائی گئی ہے، پاکستان کو بھی اسے اپناتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔