امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ہیرس کاؤنٹی کا پہلا سکھ ڈپٹی پولیس چیف سندیپ سنگھ بھالیوال، جیل سے پیرول پر رہا ہونے والے ایک ملزم کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق سفید فام ملزم سولیس حال ہی میں پیرول پر جیل سے رہا ہو کر آیا تھا۔ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر روکے جانے کے بعد اس نے پولیس افسر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
ہیوسٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سولیس کو حال ہی میں سات سال قید کے بعد پیرول پر رہائی ملی تھی۔ اسے ایک جرم میں عدالت نے 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بہتر چال چلن کو مدنظر رکھتے ہوئے سات سال بعد ہی پیرول پر اس کی رہائی کی منظوری دی گئی تھی۔
ہیوسٹن پولیس کے سینئر افسر اور مقتول ڈپٹی پولیس چیف سندیپ بھالیوال کے قریبی ساتھی مظفر صدیقی کہتے ہیں کہ پیرول پر رہا ہونے والے شخص پر لازم ہوتا ہے کہ وہ جرائم سے مکمل طور پر دور رہے اور کسی بھی معمولی جرم پر اسے دوبارہ جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
مظفر صدیقی کا کہنا ہے کہ خیال یہی ہے کہ سولیس نے دوبارہ جیل جانے کے لیے سندیپ کو گولی مار دی تھی۔
مظفر صدیقی واقعے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جمعے کو پولیس افسر سندیپ بھالیوال نے ڈیوٹی کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے شبے میں ایک کار روکی اور ڈرائیور سے اس کا شناختی کارڈ لے کر کمپیوٹر ڈیٹا کی مدد سے اس کے کوائف چیک کرنے کے لیے جوں ہی اپنی گاڑی کی جانب بڑھا، ملزم نے عقب سے اس کے سر کا نشانہ لے کر گولی چلا دی، جس سے سندیپ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
ملزم فائرنگ کے بعد فرار ہو گیا۔ تاہم پولیس افسر کی وردی پر لگے کیمرے کی مدد سے ملزم کو شناخت کر کے اسے صرف بیس منٹ میں ہی گرفتار کر لیا گیا۔
سینئر پولیس افسر مظفر صدیقی کہتے ہیں کہ سندیپ بھالیوال کی کمیونٹی کے لیے خدمات کے اعتراف میں سکھ آف ہیوسٹن کی جانب سے ان کے اہل خانہ کی امداد کے لیے ایک فنڈ قائم کیا گیا ہے جس میں اب تک چار لاکھ ڈالر کے قریب عطیات جمع ہو چکے ہیں۔
سندیپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے ساتھیوں نے اپنی ڈی پی ان کے نام کر دی ہے۔ اور اسے شہید قرار دے رہے ہیں۔ مقتول کے ایک اور قریبی ساتھی شیرف ناصر عباسی کہتے ہیں کہ سندیپ نہایت تجربہ کار اور مخلص پولیس افسر تھا۔ اس کی شہادت سے پوری کمیونٹی افسردہ ہے۔
’’میں اس وقت اس کے گھر کے سامنے کھڑا ہوں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہاں ہر آنکھ اشک بار ہے۔ وہ ہر دلعزیز تھا۔ ہر ایک کے کام آتا تھا۔ پولیس کا محکمہ ہی نہیں بلکہ اس کی کمیونٹی بھی اس کے خاندان کے لئے بہت کچھ کر رہی ہے۔
ہیوسٹن کی آبادی 25 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ریاست ٹیکساس کے اس شہر میں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے تارکین وطن کی بھی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔
ہیوسٹن کی ہیرس کاؤنٹی ہندوؤں اور سکھ آبادی کا گڑھ ہے۔ سن 2000 کی مردم شماری کے مطابق اس کاؤنٹی میں 36 ہزار سے زیادہ بھارتی باشندے رہ رہے تھے۔ قتل ہونے والے سندیپ کا تعلق بھی اسی کاؤنٹی سے تھا۔ جب کہ ہیوسٹن کے علاقے گیرٹر ہوسٹن کو پاکستانی تارکین وطن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
مقتول پولیس افسر کی آخری رسومات بدھ 2 اکتوبر کو ہیرس کاونٹی شیرف آفس میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔