جارج ہربرٹ واکر بش کے لواحقین نے ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں جمعرات کے روز آبائی چرچ میں ہونے والی تدفین کی رسوم میں شرکت کرکے، اکتالیسویں امریکی صدر کی بھرپور زندگی کو خراج عقیدت پیش کیا، جس کے بعد جسد خاکی کو ابدی آرامگاہ تک پہنچایا گیا۔
بش خاندان کے 60 برس کے دیرینہ دوست، اور سابق وزیر خارجہ جیمز بیکر نے سینٹ مارٹن اپسکوپل چرچ میں موجود 1200 سوگواروں کو بتایا کہ بش ’’ایک دلیر سپاہی کی ہمت رکھتے تھے، لیکن ساتھ ہی امن قائم کرنے کے عظیم حوصلے کے مالک تھے‘‘۔
بیکر نے کہا کہ اُنھوں نے 1991ء میں عہدہٴ صدارت سنبھالا، جب جمہوری مغربی جرمنی کو کمیونسٹ مشرقی جرمنی سے علیحدہ کرنے والی دیوار برلن گر رہی تھی؛ وہ اس بات کے قائل تھے کہ شکست کھاتے ہوئے دشمن کے ساتھ انکساری سے پیش آنے کا معاملہ اپنانا ’’زیادہ بہتر انداز ہوگا‘‘۔
سپرد خاک کرنے کے وقت آنجہانی صدر کے خاندان کے علاوہ صرف اُن کے قریبی دوست اور کلیسیا کے ارکان شریک تھے۔
جمعرات کے روز نجی دعائیہ عبادت کے بعد، سابق صدر کی میت کو ان کی اہلیہ باربرا بش کے پہلو میں دفنایا گیا۔ آنجہانی صدر کی بیٹی روبن بھی وہیں دفن ہیں۔
آنجہانی صدر کی میت کو امریکی پرچم میں لپٹے ایک تابوت میں، بدھ کی شام امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ہیوسٹن لے جایا گیا۔ ان کی میت کو سینٹ مارٹنز ایپسکوپل چرچ میں رکھا گیا ہے، جہاں لوگ ان کا آخری دیدار کر رہے ہیں۔
قبل ازیں، بدھ کے روز، پانچ سابق امریکی صدور نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل کیتھڈرل میں آنجہاںی صدر بش کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
اِن میں صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ، سابق صدر براک اوبامہ اور ان کی اہلیہ مشیل اوبامہ، سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہلیری کلنٹن، آنجہانی صدر بش کے بڑے بیٹے اور سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کی اہلیہ لورا بش اور سابق صدر جمی کارٹر شامل ہیں۔ صدر بش کا انتقال 94 برس کی عمر میں گزشتہ جمعہ کے روز ریاست ٹیکساس میں ہوا۔
آنجہانی صدر بش کے بڑے بیٹے اور سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے آنجہانی صدر کو ایک جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔
صدر بش کے الفاظ تھے: ’’آپ کی شائستگی، خلوص نیت اور رحم دلی ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گی۔ اس لئے ہم اپنے آنسؤں سے بتا رہے ہیں کہ ہمارے پاس آپ کو جاننے اور پیار کرنے کی برکت موجود رہی۔ آپ ایک عظیم اور نیک شخص تھے، کسی بھی بیٹے یا بیٹی کیلئے ایک بہترین باپ۔ اور اپنے اس غم میں، ہم یہ جانتے ہوئے مسکرائیں گے کہ آپ ایک بار پھر ہماری ماں کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہونگے، اور اپنی بیٹی روبِن کو گلے لگا رہے ہونگے۔‘‘
صدر ٹرمپ سمیت کسی بھی صدر نے آخری رسومات کے دوران بات نہیں کی، اور یہی آنجہانی صدر بش کی خواہش تھی۔
موجودہ صدر نے بدھ کے روز کو یوم سوگ قرار دیا تھا، اور مرکزی حکومت کے تمام ادارے بند تھے، جبکہ سٹاک مارکیٹ بھی بند رہے۔