رسائی کے لنکس

دنیا میں لگ بھگ دو لاکھ کھرب چیونٹیاں بستی ہیں: رپورٹ


دنیا میں آنے والے مہینوں میں انسانوں کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دنیا میں چیونٹیاں کتنی ہیں۔

چیونٹیاں تقریباً ہر گھر میں کہیں نہ کہیں موجود ہوتی ہیں، یہ سڑکوں پر یا دیواروں کے کناروں پر بھی نظر آتی ہیں۔ مگر کبھی آپ نے ان کی تعداد جاننے کی کوشش کی ہے؟ اگر نہیں تو آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ دنیا میں چیونٹیوں کی تعداد کا کتنا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے چونٹیوں کی اب تک کی عالمی آبادی کا ایک جائزہ پیش کیا ہے جس میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں دو لاکھ کھرب چیونٹیاں ہیں۔

چیونٹیوں کی اس تعداد کو اگر انسانوں کی تعداد سے دیکھا جائے تو ہر انسان کے مقابلے میں تقریباً 25 لاکھ چیونٹیاں ہیں۔

محققین نے اپنے جائزے کی بنیاد چیونٹیوں کی آبادی پر ہونے والی 489 تحقیقوں کو بنایا ہے،جو ہر اس براعظم میں کی گئیں جہاں چیونٹیاں پائی جاتی ہیں۔

امریکہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جرنل پروسیڈنگز میں رواں ہفتے شائع ہونے والی اس تحقیق کے شریک مصنف اور ماہر حیاتیات پیٹرک شوئتھیس کہتے ہیں کہ ''چیونٹیاں تقریباً ہر زمینی ماحولیاتی نظام میں ایک مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔''

ان کا کہنا تھا کہ یہ غذائی اجزا کی سائیکلنگ، گلنے کے عمل، مٹی کے ذرات کو اِدھر اُدھر کرنے کے لیے بہت اہم ہیں۔ چیونٹیاں بھی کیڑوں کا انتہائی متنوع گروہ ہیں، جس کی مختلف اقسام ہیں جو وسیع پیمانے پر کام کرتی ہیں۔ لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کا اتنی بڑی تعداد میں ہونا انہیں اہم ماحولیاتی کھلاڑی بناتی ہے۔

چیونٹیوں کی 12 ہزار سے زائد معلوم اقسام ہیں اور یہ عموماً سیاہ، بھوری اور سرخ رنگ کی ہوتی ہیں جب کہ ان کے جسم کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان کا سائز ایک ملی میٹر سے تین سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔

چیونٹیاں عام طور پر مٹی، پتوں کی گندگی یا سڑنے والے پودے اور کچنز میں رہتی ہیں۔

تحقیق کے شریک مصنف اور کیڑوں کے ماہر ماحولیات سبین نوٹین کہتے ہیں کہ میں یہ دیکھ کر حیران تھا کہ چیونٹیوں کا بایو ماس جنگلی میملز اور پرندوں کے مشترکہ بایوماس سے زیادہ ہے اور یہ انسانی بایوماس کے 20 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔ اس سے آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے اثرات کا پیمانہ کیا ہے۔

پیٹرک شوئتھیس کہتے ہیں کہ ہمارا ڈیٹا سیٹ ہزاروں سائنس دانوں کی بڑے پیمانے پر کی گئی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم اس کی بنیاد پر ہی دنیا کے مختلف خطوں کے لیے چیونٹیوں کی تعداد کو معلوم کرنے اور ان کی مجموعی عالمی تعداد اور بایوماس کا تخمینہ لگانے کے قابل ہوئے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG