انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میانمار سے ہجرت کر کے سرحدی علاقے میں آباد ہونے والے روہنگیا بچوں کو ضروری تعلیم سے روک رہا ہے۔
'آر وی ناٹ ہیومن' کے نام سے منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا کیمپوں میں تقریباً چار لاکھ بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے کی عمروں کو پہنچ چکے ہیں۔
ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزین بچوں کے کیمپوں سے باہر اسکولوں میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ کے اداروں اور غیر ملکی تنظیموں کو بھی اُنہیں تعلیم دینے سے روک دیا ہے۔
رپورٹ میں ہیومن راٹس واچ نے بنگلہ دیش پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پناہ گزین کیمپوں میں موجود بچوں کو قومی نصاب پڑھنے سے روک رہا ہے جب کہ میانمار نے بھی پناہ گزین کیمپوں میں اپنا نصاب پڑھانے سے انکار کر دیا ہے۔
بچوں کے حقوق کے ڈائریکٹر بل وین ایسویلڈ کا کہنا ہے کہ نئی نسل کو تعلیم سے محروم کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے بنگلہ دیش اور میانمار سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں۔
یاد رہے کہ میانمار کی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سات لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔
پناہ گزینوں کی امداد اور ان کی وطن واپسی کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ محبوب عالم تعلق دار کا کہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ بنگلہ دیش میں مقیم پناہ گزین بچوں کو کیمپوں میں تعلیم سے روکا جا رہا ہے۔
ان کے بقول، پناہ گزین کیمپوں میں تقریباً 4000 سیکھنے سکھانے کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
محبوب عالم نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا کو آخر کار میانمار واپس جانا ہوگا، وہ ہمارے شہری نہیں ہیں اس لیے اُنہیں قومی نصاب پڑھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
دوسری جانب میانمار کی حکومت نے فوری طور پر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ پر رابطہ کرنے کے باوجود جواب نہیں دیا ہے۔