بنگلہ دیش میں قیام پذیر روہنگیا پناہ گزینوں نے وطن واپسی سے ایک مرتبہ پھر انکار کر دیا ہے۔ پناہ گزین اس خوف میں مبتلا ہیں کہ میانمار واپس جانے پر انہیں بے گھر افراد کے کیمپوں میں ڈال دیا جائے گا۔
بنگلہ دیش نے جمعرات کو روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے پانچ بسوں اور 10 ٹرکوں کا انتظام کیا تھا۔ لیکن، ان میں ایک فرد بھی سوار نہیں ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیکناف نامی پناہ گزین کیمپ کے انچارج اور بنگلہ دیشی عہدے دار خالد حسین نے بتایا ہے کہ ’’ہم کئی گھنٹوں سے انتظار میں ہیں کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو کسی طرح وطن واپسی کے لیے قائل کیا جا سکے۔ لیکن، اب تک ایک بھی فرد راضی نہیں ہوا۔‘‘
میانمار کی ریاست رخائن کی سات لاکھ 40 ہزار آبادی میں موجود مسلمانوں نے سن 2017 میں فوجی حکومت کی مخالفت کی تھی جس کی پاداش میں ان پر ظلم کرنے اور ان کے کھیت و مکانات نذر آتش کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
اس صورتِ حال سے تنگ آکر تقریباً دو لاکھ افراد نے میانمار کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لی تھی جہاں یہ پناہ گزین گزشتہ دو سال سے مختلف کیمپوں میں مقیم ہیں۔
پناہ گزینوں کا مطالبہ ہے کہ میانمار میں بدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت ان کی حفاظت اور انہیں شہریت دینے کی ضمانت دے تو وہ واپس جانے پر آمادہ ہوجائیں گے۔
گزشتہ سال نومبر میں پناہ گزینوں سے اپنے وطن واپس جانے کی اپیل کی گئی جب کہ گزشتہ ماہ میانمار کے سکریٹری خارجہ مائی اینٹ نے بھی پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے ان سے وطن واپس آنے کی اپیل کی تھی۔ لیکن پناہ گزین میانمار واپس جانے سے انکاری ہیں۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے 22 ہزار سے زائد پناہ گزینوں کے ناموں کی فہرست تصدیق کی غرض سے میانمار کی حکومت کے حوالے کی تھی جب کہ 3 ہزار 450 افراد کی وطن واپسی پر رضا مند کی نوید بھی سنائی تھی۔
البتہ بدھ کو متعدد پناہ گزینوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وہ اپنی جان کی حفاظت اور میانمار میں شہریت دیے جانے کی ضمانت ملنے تک واپس نہیں جائیں گے۔
ایک پناہ گزین نور اسلام کا کہنا تھا کہ میانمار جانا محفوظ نہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ اور بنگلہ دیش کے حکام نے وطن واپسی سے متعلق مختلف پناہ گزین خاندانوں سے انٹرویوز بھی کیے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ہمیں پناہ گزینوں کو وطن واپسی پر رضا مند کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
روہنگیا برادری کے رہنما جعفر عالم کے مطابق، جب سے وطن واپسی کا اعلان ہوا ہے، پناہ گزین انجانے خوف میں مبتلا ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ میانمار گئے تو انہیں بے گھر افراد کے کیمپوں میں ڈال دیا جائے گا۔