رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: روہنگیا کیمپ میں آتشزدگی سے ہزاروں افراد بے گھر


 بالوکھلی پناہ گزین کیمپ میں آتشزدگی،5 مارچ 2023 فوٹو رائٹرز
بالوکھلی پناہ گزین کیمپ میں آتشزدگی،5 مارچ 2023 فوٹو رائٹرز

بنگلہ دیش کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ ملک کے جنوب مشرقی حصے میں میانمار کے روہنگیا افرادکے ایک پناہ گزین کیمپ میں شدیدآگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں ۔بنگلہ دیش کے ڈپٹی ریفیوجی کمشنر شمسود دوزا نے کہا کہ بالوکھلی پناہ گزین کیمپ میں بانس اور ترپال سے بنی کم از کم ایک ہزار جھونپڑیاں جل کرراکھ ہو گئیں۔انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’تاہم یہ تخمینی اعدادو شمار ہیں۔‘‘

بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے بعد میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ آگ بجھانے والے تربیت یافتہ روہنگیا پناہ گزین رضاکاروں اور مقامی فائر سروسز نے آگ پر قابو پالیا۔ہلاکتوں کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ متعددافراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ۔

ایک پناہ گزین محمد سیفل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جب آگ لگی تو وہ چند بلاک کے فاصلے پر تقسیم کے ایک مرکز سے امدادی سامان اکٹھا کر رہے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں اپنی بیوی اور چار بچوں کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گیا لیکن ابھی تک میری ماں نہیں ملیں۔ ‘‘ ایک اور پناہ گزین نور محمد نے بتایا کہ افراتفری کے دوران ان کے دو بچے لاپتہ ہو گئے ہیں۔

روہنگیا پناہ گزیں خوراک کے لئے قطاروں میں
روہنگیا پناہ گزیں خوراک کے لئے قطاروں میں

پناہ گزین کمیونٹی کے رہنما سوید اللہ نے کہا کہ تین ہزار سے زیادہ جھونپڑیاں جل چکی ہیں کیونکہ فائر فائٹرز کے لیے پہاڑی کیمپوں تک پہنچنا مشکل تھا۔ انہوں نے وائس آف امریکه کو بتایا کہ’’ آتشزدگی کے یہ واقعات بار بار ہو رہے ہیں۔ لوگ دو سری بار پناہ گزین بن رہے ہیں ۔ پہلےانہیں اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے اور پھر وہ کیمپ کے اندر بے گھر ہو ئے ہیں ۔‘‘

فائر اسٹیشن کے آپریٹر شاہد الاسلام نے بتایا کہ سات فائر فائٹنگ یونٹس پر ہجوم کیمپوں میں پہنچے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ آگ پر مکمل قابو پانے کے بعد ہم کچھ بتا سکیں گے۔‘‘

مہاجرین کے کمشنر میزان الرحمان نے کہا کہ وہ آپریشن کے ریسکیو مرحلے پر ہیں اور بعد میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’یہ کیمپ پہلے بھی آگ کے خطرے کا شکار رہے ہیں اور سال کے اس وقت آگ بہت تیزی سے پھیل جاتی ہے۔‘‘

گزشتہ تین سالوں کے دوران یہ تیسری بڑی آتشزدگی تھی ۔ 2021 میں آگ لگنے سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 50 ہزار کئی دنوں تک بے گھر رہے۔گزشتہ برس مارچ میں شدید آتشزدگی میں ایک بچے کی جان گئی اور تقریباً دو ہزار افراد بے گھر ہوئے ۔

روہنگیا کیمپس
روہنگیا کیمپس

کمشنر نے کہا کہ ان گنجان آباد کیمپوں میں آتشزدگی کے واقعات بہت عام ہو رہے ہیں اور انہیں ممکنہ تخریب کاری کا خدشہ ہے۔ انہوں نےوی او اے کو بتایا کہ ’’کیمپوں کے اندر ایسے گروہ ہیں جو اکثر ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ یہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے اور یہ تشزدگی ان کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔ ‘‘

انہوں نےمزید کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں معاملات کی چھان بین کر رہی ہیں اور کیمپ سے اس سلسلے میں ایک شخص کو شک کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

2017 میں کم از کم 740,000 روہنگیا مسلمان ضلع کاکسس بازار میں بنگلہ دیشی پناہ گزین کیمپوں میں پہنچے جو پہلے ہی پر ہجوم تھا ۔ وہ میانمار میں بودھ مت کی اکثریت رکھنے والے شمالی رخائن ضلع میں سیکیورٹی فورسز اور بودھ ملیشیا کے مہلک تشدد سے بھاگ کر آئے تھے۔تقریباً11 لاکھ پناہ گزین اب اس 28 مربع کلومیٹر کے کیمپ میں رہ رہے ہیں جو کبھی نایاب ایشیائی جنگلی ہاتھیوں کی پناہ گاہ تھا۔

ڈھاکہ کی طرف سے باقاعدہ پیشوں میں ملازمت پر پابندی کے نتیجے میں بیشتر روہنگیا بہتر زندگی کےحصول کے لیے پریشان ہیں اور بعض اوقات وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG