سال 2011ء ہم سے رخصت ہورہا ہے ۔ اس سال دنیا بھر میں متعدد قدرتی آفات آئیں جن سے ناقابل تلافی مالی و جانی نقصان ہوا۔ مارچ میں جاپان کا سونامی اس سال کا سب سے بھیانک اورسالہا سال تک تلخ یاد بن کر رہ جانے والا سانحہ ثابت ہوا۔ علاوہ ازیں اس سال موسم نے بھی دنیا پھر میں قہر ڈھایا۔ کہیں سیلابوں سے کھیت کھلیان ، مکان و مویشی بہہ گئے تو کہیں شدید بارشوں نے انگنت افراد کو بے گھر کردیا۔ اس سال کئی ممالک زلزلوں کی زد میں بھی آئے ۔
سال بھر کے دوران پیش آنے والی بڑی قدرتی آفات میں کتنے لوگ ہلاک، زخمی ، متاثر و بے گھر ہوئے ان کی تفصیلات ذیل میں درج ہیں۔
جاپان میں سونامی کی تباہ کاریاں
11 مارچ کو جاپان میں تاریخ کا بدترین ’سونامی‘ یعنی سمندری طوفان اور شدید زلزلہ آیا جس سے خوفناک تباہی پھیلی ۔ ہز اروں افراد ہلاک اور ہزاروں ہی زخمی ہوئے۔ ر یکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 8.9 ریکارڈ کی گئی۔ 140 برسوں کے دوران آنے والا یہ سب سے شدید زلزلہ تھا۔ زلزلے سے ساحلی شہروں میں واقع جوہری پاور پلانٹ بند کر دیئے گئے جبکہ ایک ایٹمی بجلی گھر میں آگ لگنے سے 40 لاکھ گھر تاریکی میں ڈوب گئے۔ کچھ ایٹمی ری ایکٹرز بھی دھماکے سے پھٹ گئے۔
ملک بھرمیں نیو کلیئر ایمر جنسی نافذ کردی گئی ۔ زلزلے سے ٹوکیو کا ریلوے نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ متعدد عمارتیں زمین بوس ہو گئیں جبکہ ایک ٹرین، بحری جہاز اور لاتعداد افراد لاپتہ ہوگئے ۔ زلزلے سے آئل ریفائنری اور ایک پیٹرو کیمیکل کمپلیکس تباہ ہوگیا ۔ عمارتیں کاغذوں کی طرح جھولتی رہیں۔ ٹوکیو سے 300 کلومیٹر شمال میں واقع فوکوشیما ایٹمی پلانٹ میں دھماکے سے تابکاری کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔ زلزلے کے بعد بھی کئی دن تک آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری رہا ۔
پاکستان میں سیلاب سے تباہی
گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی پاکستان میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تاہم اس بار پورے ملک کی بجائے صوبہ سندھ اس سے زیادہ متاثر ہوا۔ سال کے وسط میں آنے والے سیلاب سے صوبہ سندھ کے بیشتر علاقے کئی ماہ تک تباہی و بربادی کا منظر پیش کرتے رہے ۔ شدید بارشوں کی وجہ سے صورتحال سنگین رہی۔ سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ۔ مختلف مقامات پر وبائی امراض شدت اختیار کرگئے ہیں ۔ان امراض کے سبب بھی درجنوں اموات ہوئیں ۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پینے کے صاف پانی کی شدید کمی رہی ۔ شدید بارشوں کے باعث ہزاروں مکانات اور 70 فیصد فصلیں تباہ ہو گئیں اور سینکڑوں ایکڑ پر اراضی بھی زیر آب آگئی ہے۔
21 مئی کو پاکستان کے شہر وں فیصل آباد اور ساہیوال میں تیزہواوٴں کیساتھ بارش نے تباہی مچادی۔ مکانوں کی چھتیں اڑنے ،دیواریں گرنے اور دیگر حادثات میں 11 افراد جاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوگئے ۔
25جولائی کو راولپنڈی و اسلام آباد سمیت خیبرپختونخواہ اور بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث چھتیں گرنے اور نالہ لئی میں طغیانی کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 9افراد ہلاک ہوگئے۔
11 اگست کو حیدرآباد، میرپورخاص، ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، ٹنڈوباگو، گولارچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں 6 بچوں سمیت10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
پاکستان کے علاوہ تھائی لینڈ میں بھی اس سال بارشوں اور سیلاب نے خوب تباہی پھیلائی۔ سال کے آخر میں فلپائن میں آنے والے طوفان نے بھی تباہی مچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
زلزلے
22 فروری کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں6.3 کی شدت سے آنے والے زلزلے سے 65 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ۔ متعد د عمارتیں ملبے کا ڈھیر جبکہ کئی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ سینکڑوں افرادملبے تلے دب گئے۔
11 مارچ کو پشاور اور گرد و نواح میں تقریباً ساڑھے چار بجے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.8 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے باعث علاقے کے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ زلزلے کا مرکز ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا تاہم زلزلے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
23 مارچ کو پشاور اور اس کے گردونواح میں ایک مرتبہ پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جن کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.1 ریکارڈ کی گئی۔
25 مارچ کو میا نمار میں تباہ کن زلزلے سے 80 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی۔
3 اپریل کو انڈونیشیاکے جزیرے جاوامیں زلزلے کے شدیدجھٹکے محسوس کئے گئے جس کی شدت ریکٹراسکیل پر 6.7ریکارڈ کی گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
11اپریل کو جاپان کے شمال مشرقی علاقوں میں7.1شدات کے زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کئے گئے۔ 11 مارچ کو آنے والے زلزلے سے یہی علاقہ زیادہ متاثر ہوا تھا جبکہ اسی علاقے میں واقع فوکو شیما کا ایٹمی پاور پلانٹ بھی شدید متاثر ہوا تھا ۔ واقعے کے نتیجے میں تابکاری کا اخراج بھی ہوا۔
12 اپریل کو جاپان میں زلزلے کے مزید جھٹکے ریکارڈ کئے گئے۔ اس جھٹکوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔