اس آرٹیکل میں آپ ایف بی آئی کے اس پوسٹر کی تصویر دیکھیں گے جو ایک مشتبہ شخص کی تلاش کے بارے میں ہے جس نے 5 جنوری 2021 کو واشنگٹن میں دونوں سیاسیپارٹیوں کے دفاتر کے باہر مبینہ طور پر پائپ بم رکھے تھے۔
6 جنوری کو،امریکی کیپیٹل پر حملے کے تین سال بعد بھی، واشنگٹن کی وفاقی عدالت ٹرائلز، کرمنل درخواستوں کی سماعتوں اور سزاؤں سے پر ہے اور یہ واقعہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی کرمنل تحقیقات بن گیا ہے۔
اے پی کے مطابق ان فسادات کے ابھی تک حل نہ ہونے والے عقدوں میں سے ایک اس شخص کی شناخت ہے جس نے کیپیٹل حملے سے ایک دن قبل ریپبلکن اور ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹیوں کے دفاتر کے باہر دو پائپ بم رکھے تھے۔
جن افراد کو اس کیس میں سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں کے ارکان، سابق پولیس افسر، اولمپک گولڈ میڈلسٹ تیراک، اور فعال ڈیوٹی امریکی میرینز سینکڑوں لوگوں میں شامل ہیں۔
لیکن وہ شخص کون تھا جس کی نگرانی کرنے والے کیمروں سے لی جانے والی تصویر ایف بی آئی کے پوسٹر پر ہے؟
پائپ بمبار کون ہے؟
پچھلے سال، حکام نے اس شخص کی گرفتاری میں مدد دینے والی معلومات کے لیے انعام کو بڑھا کر 5 لاکھ ڈالر کر دیا تھا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا پائپ بم اور کیپیٹل بلوؤں کے درمیان کوئی تعلق تھا۔
ایف بی آئی واشنگٹن فیلڈ آفس کے انچارج اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ سنڈ برگ نے کہا کہ تفتیش کاروں نے پچھلے تین برسوں میں ہزاروں گھنٹے انٹرویوز کرنے اور عوام سے شواہد اور تجاویز کے ذریعے تلاش کرنے میں صرف کیے ہیں۔
اے پی نے بتایا ہے کہ انہوں نے جمعرات کو ایک ای میل بیان میں کہا، "ہم کسی بھی ایسے شخص سے درخواست کرتے ہیں جو پہلے سامنے آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو سکتا ہے یا جس کو یہ احساس نہیں ہو گا کہ ان کے پاس اہم معلومات ہیں وہ ہم سے رابطہ کریں اور کسی بھی متعلقہ چیز کو شئیر کریں۔"
دھماکہ خیز مواد دونوں عمارتوں کے باہر پانچ جنوری 2021 کو شام ساڑھے سات بجے اور ساڑھے آٹھ بجے کے درمیان رکھا گیا تھا۔ تاہم عہدہ داروں کو اگلے دن یعنی 6 جنوری کوپائپ بم ملے۔
پانچ جنوری کو رکھے جانے والے بموں کا 6 جنوری کو پتہ چلا
عہدہ داروں کو 6 جنوری کو تقریباً 12:45 پر ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے دفتر میں بلایا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد، ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر سے ملنے والے اسی طرح کے دھماکہ خیز ڈیوائس کے ملنے کی کال آئی۔تاہم سب محفوظ رہے، اور کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
ایف بی آئی کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو میں ایک شخص کو سرمئی رنگ کی ہوڈ والی سویٹ شرٹ میں، چہرے پر ماسک لگائے اور دستانے پہنے ہوئے دھماکا خیز موادکو DNC(ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی) کے دفتر کےباہر ایک بینچ کے نیچے رکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اور الگ سے اس شخص کو RNC (ریپبلکن نیشنل کمیٹی) کے دفتر کے قریب وہ بم رکھنے سے پہلے ایک گلی میں چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس شخص نے پیلے رنگ کے لوگو کے ساتھ سیاہ اور ہلکے بھورے رنگ کے Nike Air Max Speed Turf کے جوتے پہنے تھے۔
بلوؤں، تشدد اور سازش کے ملزموں کی تلاش اب بھی جاری
حکام اب بھی کیپیٹل میں تشدد کی کارروائیوں میں مطلوب 80 سے زائد افراد کی شناخت کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس میں یہ معلوم کرنا بھی شامل ہے کہ کیپیٹل حملے سے ایک دن پہلے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قومی کمیٹیوں کے دفاتر کے باہر پائپ بم کس نے رکھے تھے اور اس حوالے سے نئی گرفتاریاں عمل میں آتی رہتی ہیں۔
یہاں تک کہ 6 جنوری کو کچھ ملزمان اپنی سزا پوری کرنے کے بعد جیل سے رہا ہو رہے ہیں۔ مقدمات اسی عدالت میں چل رہے ہیں جہاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مارچ میں مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے جس میں سابق صدر پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کیپیٹل حملے کے بعد 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو بدلنے کی سازش کر رہے تھے۔
مجرموں کو قانون کے تحت کسی بھی سطح پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے جمعہ کو کہا، "محکمہ انصاف 6 جنوری کے تمام مجرموں کو قانون کے تحت کسی بھی سطح پر جوابدہ ٹھہرائے گا، چاہے وہ اس دن موجود تھے یا دوسری صورت میں ہماری جمہوریت پر حملے کےجرم کے ذمہ دار تھے۔"
انہوں نے کہا کہ گریوز اور ٹرمپ کے وفاقی کیس کے خصوصی وکیل جیک اسمتھ کے دائر کردہ مقدمات سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ جاری تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبداری اور سالمیت کے دیرینہ اصولوں کی پاسداری کر رہا ہے۔
فسادات میں 1230 سے زیادہ افراد پر وفاقی جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے، جن میں بدعنوانی کے جرائم سے لے کر پولیس افسران پر حملہ کرنے اور بغاوت کی سازش جیسے جرائم شامل ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ڈیٹا بیس کے مطابق، تقریباً 730 افراد نے الزامات کا اعتراف کیا ہے، جب کہ تقریباً 170 کو جج یا جیوری کے ذریعے مقدمے کی سماعت میں کم از کم ایک الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کے متن پر مبنی پے۔
فورم