سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے، جو 2024 میں ریپبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل میں اپنے حامیوں کے ہنگامے کی حوصلہ افزائی کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ مدت میں وفاداری سے خدمت کرنے والے سابق نائب صدر کی جانب سے ٹرمپ کے بارے میں یہ سخت ترین سرزنش کی گئی ہے۔
کپیپٹل ہل پر حملہ اس وقت ہو جب ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کو جو بائیڈن کے ہاتھوں سن 2020 کے انتخابات میں 45 ویں صدر کی شکست کی توثیق سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
واشنگٹن میں ایک عشائیہ میں شرکت کے دوران پینس نے صحافیوں کو بتایا:’’صدر ٹرمپ غلط تھے؛ مجھے انتخابات کو الٹنے کا کوئی حق نہیں تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے ’’غیر محتاط الفاظ نے اس دن میرے خاندان اور کیپیٹل میں موجود ہر شخص کو خطرے میں ڈال دیا۔ اور میں جانتا ہوں کہ تاریخ ڈونلڈ ٹرمپ کو جوابدہ ٹھہرائے گی۔‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے ایک جج سے کہا تھا کہ وہ بغاوت اور انتخابی نتائج کو برقرار رکھنے کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کی تحقیقات کرنے والی گرینڈ جیوری کے سامنے ان کی گواہی کے لیے پیشی کو روک دیں۔
لیکن عشائیہ کے موقع پر، پینس نے قدامت پسند قانون سازوں اور فاکس نیوز کے مبصرین کی جانب سے کانگریس کی عمارت پر ہنگامہ آرائی کے واقعہ کو گھٹا کر پیش کرنے کی جاری کوششوں کو مسترد کر دیا۔
کانگریس کی عمارت پر دھاوا بولنے پر ٹرمپ کے ایک ہزار سے زیادہ حامیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور اب تک تقریباً نصف کو جرائم کا مرتکب ہونے پر سزا سنائی گئی ہے۔
واقعہ کو کسی اور رنگ میں پیش کرنے کے تناظر میں پینس نے کہا کہ ’’سیاح دلچسپی کے مقامات دیکھتے ہوئے 140 پولیس اہل کاروں کو زخمی نہیں کرتے‘‘۔
’’سیاح ایوان کے اسپیکر تک جانے کے لیے دروازے نہیں توڑتے یا سرکاری اہل کاروں کو دھمکیاں نہیں دیتے‘‘۔
’’اس کے بارے میں کوئی غلطی نہ کریں‘‘۔ پینس نے عشائیہ کے موقع پر کہا کہ اس دن جو کچھ ہوا وہ شرمناک تھا، اور اسے کسی اور طرح سے پیش کرنا شائستگی کا مذاق اڑانا ہے‘‘۔
پینس نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو یہ جاننے کا حق حاصل ہے کہ بغاوت کے دوران کیا ہوا۔ انہوں نے ہنگامہ آرائی کے بارے میں لکھنے میں صحافیوں کے کردار کی تعریف کی۔
یاد رہے کہ امریکہ میں صدر اور نائب صدر ایک ہی ٹکٹ پر انتخاب لڑتے ہیں اور انہیں عوام کے براہ راست ووٹوں کی بجائے ریاستوں کے جیتنے والے نمائندوں کے ووٹوں سے بالواسطہ منتخب کیا جاتا ہے۔
ٹرمپ نے نجی اور عوامی طور پر مطالبہ کیا تھا کہ پینس نتائج کو روکیں کیونکہ اس وقت کے نائب صدر نے ووٹوں کی گنتی کی صدارت کی تھی۔
پینس نے اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کردار محض رسمی تھا۔
ہنگامہ آرائی کے دوران کچھ بلوائی چیخ رہے تھے، ’’مائیک پینس کو پھانسی دو!‘‘ اور مظاہرین نے کیپیٹل کے اندر نیشنل مال پر پھانسی کا تختہ کھڑا کر دیا تھا۔
جیسے ہی بلوائیوں نے کیپیٹل میں دھاوا بولا، سیکیورٹی اہل کاروں نے پینس اور ان کے خاندان کے تحفظ کے لیے انہیں کیپیٹل کے اندر ایک محفوظ مقام پر پناہ دینے کے لیے بڑی جدو جہد کی تھی۔
(وی او اے نیوز)