جمعرات کے روز پراؤڈ بوائز کے سابق رہنما اینریکے ٹاریو اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ کے تین دوسرے ارکان کو 2020 کے صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو بر سر اقتدار رکھنے کی کوشش میں امریکی کیپیٹل پر حملے کی سازش کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔
واشنگٹن، ڈی سی میں ایک جیوری نے تین ماہ سے زائد عرصے تک درجنوں گواہوں کی سماعت کے بعد ٹاریو اور تین لیفٹننٹس کو بغاوت کی سازش کا مجرم پایا۔
جیوری کے ارکان نے پانچویں مدعا علیہ ڈومینیک پیزولا کو بغاوت کے الزام سے بری کر دیا، اگرچہ اسے دوسرے سنگین جرائم کا مجرم قرار دیا گیا ۔
یہ محکمہ انصاف کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، جس نے اب ان دو بڑے انتہا پسند گروپوں کے رہنماؤں کے خلاف بغاوت کی سازش کی سزائیں حاصل کر لی ہیں جن کے بارے میں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کو ہر قیمت پر وائٹ ہاؤس سے باہر رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اس الزام کے لیے 20 سال تک قید کی سزا ہے۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے فیصلے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ محکمہ انصاف جمہوریت کے دفاع کے لیے کام کرنے سے کبھی نہیں رکے گا جس کے تمام امریکی حقدار ہیں۔
ٹاریو نے جو مارچ 2022 کی گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہے، فیصلہ سنائے جانے کے وقت کوئی جذبات ظاہر نہیں کیے ۔ اس نے کمرہ عدالت سے نکلنے سے پہلے اپنے ایک وکیل کو گلے لگایا اور دوسرے سے ہاتھ ملایا۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت مدعا علیہان کے رشتہ داروں میں بیٹھے چند لوگوں نے اپنے آنسو پونچھے۔
ٹاریو امریکی تاریخ میں محکمہ انصاف کی سب سے بڑی تحقیقات کا سب سے بڑا ہدف تھا۔ جب ٹرمپ نے بائیڈن کے ساتھ اپنی پہلی بحث کے دوران پراؤڈ بوائز کو اپنا ساتھ دینے کے لیے کہا تو اس نے بائیں بازو کے کارکنوں کے ساتھ سڑکوں پر لڑائی کے لیے معروف ، نیو فاشسٹ گروپ کی قیادت کی تھی -
ٹاریو 6 جنوری کو واشنگٹن میں نہیں تھا، کیونکہ اسے دو دن پہلے ایک الگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے دارالحکومت سے باہر جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ اس نے اس کیپیٹل پر دھاوا بولنے والے پراوڈ بوائز گروپ کی قیادت کی تھی اور انہیں ہدایات دیں تھیں۔
دفاعی وکلاء نے اس بات سے انکار کیا کہ کیپیٹل پر حملہ کرنے یا بائیڈن کی جیت کی کانگریس کی تصدیق کو روکنے کی کوئی سازش تھی۔ ٹیریو کے ایک وکیل نے یہ دلیل دیتے ہوئے الزام ٹرمپ پر ڈالنے کی کوشش کی کہ سابق صدر نے ا س وقت حامی ہجوم کے حملے کو اکسایا تھا جب انہوں نے وائٹ ہاؤس کے قریب ہجوم کو جہنم کی طرح لڑنے پر زور دیا تھا ۔
اٹارنی نائب حسن نے ججوں سے اپنی آخری اپیل میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ تھے، وہ ان کا محرک تھا وہ ان کا غصہ تھا جو اس واقعے کی وجہ بنا تھا جو 6 جنوری کو آپ کے خوبصورت اور شاندار شہر میں پیش آیا ، وہ اینریک ٹیریو نہیں تھا۔ وہ ٹیریو کو ڈونلڈ جے ٹرمپ اور اقتدار میں رہنے والوں کے لیے قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
میامی کے رہائشی ٹاریو کے علاوہ، تین دیگر پراؤڈ بوائز کو بغاوت کی سازش کا مجرم ٹھہرایا گیا جن میں ایتھن نورڈین، جوزف بگس اور زچری ریہل شامل ہیں۔
(اس خبر کی کچھ تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)