"بیٹے نے صبح گھر سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس بار فٹ بال ٹورنامنٹ جیت کر آپ کا نام روشن کروں گا مگر انہیں فٹ بال گروانڈ تک پہنچنے ہی نہیں دیا گیا۔"
یہ کہنا ہے ڈیرہ بگٹی سے اغوا ہونے والے ایک فٹ بالر عامر حسین کے والد ذاکر حسین کا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے مغوی بیٹے عامر حسین گزشتہ آٹھ برس سے ڈیرہ بگٹی فٹ بال کلب سے منسلک ہیں۔
ان کے بقول عامر حسین ایک طالب علم ہیں اور ان کا کسی بھی سیاسی یا دیگر کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے ہفتے کو مبینہ طور پر اغوا ہونے والے چھ فٹ بالر تاحال بازیاب نہیں کرائے جا سکے۔ فٹ بالرز کے لواحقین اور سماجی کارکنوں نے پیر کو ان کی بحفاظت واپسی کے لیے سوئی میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
ذاکر حسین نے بتایا کہ مغوی کھلاڑیوں میں ان کے بیٹے کے علاوہ ان کے بھانجے اور محلے کے دیگر لڑکے بھی شامل ہیں۔
ذاکر حسین کے مطابق "جب سے میرے بیٹے کے اغوا کی خبر آئی ہے میرے گھر میں سب پریشان ہیں۔ عامر کی والدہ اور دادی غم سے نڈھال ہیں۔"
ایک سوال پر ذاکر حسین نے بتایا کہ وہ اب تک انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمن نہیں ہے۔ صرف ایک بار ہی انتظامیہ کی جانب سے ان کا فون موصول کیا گیا اور اب تک تسلیوں کے علاوہ کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات چل رہی ہے کہ کھلاڑیوں کو کسی کالعدم تنظیم کی جانب سے اغوا کیا گیا ہے۔ تاہم ان کھلاڑیوں کے لواحقین کو تاحال کسی نے فون پر یہ اطلاع نہیں دی کہ ان کے بچے کس کے پاس ہیں، اس لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔
لواحقین کالعدم تنظیموں پر الزام کیوں لگا رہے ہیں؟
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی اور سوئی کا شمار صوبے کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے جہاں سال 2000 سے امن و امان کی صورتِ حال خراب ہے۔
ان علاقوں میں بلوچ کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں اور سیکیورٹی فورسرز میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ تاہم کھلاڑیوں کو اغوا کرنے کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
یاد رہے کہ شوشل میڈیا پر بعض حلقے یہ الزام لگا رہے ہیں کہ ان کھلاڑیوں کو کالعدم تنظیم کے کارندوں نے اغوا کیا ہے تاہم اب تک کسی تنظیم کی جانب سے ذمے داری قبول نہیں کی گئی۔
بلوچستان کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار رشید بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ بگٹی اور سوئی میں گزشتہ کئی برسوں سے شورش ہے اور حالات خراب ہیں۔
اُن کے بقول "شاید یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ کھلاڑیوں کے لواحقین کو یہ شک ہے کہ ان کے بچوں کو کسی کالعدم تنظیم کی جانب سے اغوا کیا گیا ہے اور وہ اسی بنیاد پر الزام عائد کر رہے ہیں۔"
لواحقین اور مقامی افراد کا احتجاج
پیر کو فٹ بالرز کی بازیابی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا جس کی قیادت ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین وڈیرہ غلام نبی اور عزت اللہ بگٹی نے کی۔ مظاہرین کی جانب سے کھلاڑیوں کے اغوا کا الزام کالعدم تنظیم پر عائد کیا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے مغویوں کی بازیابی کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا ہے اور اس ضمن میں سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کھلاڑیوں کے اغوا کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو مغوی فٹ بالرز کی فوری بازیابی کی ہدایت کی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز سندھ اور پنجاب کی سرحدوں سے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے لواحقین کو یقین دہانی کروائی ہے کہ مغوی کھلاڑیوں کو جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔ تمام سیکیورٹی اداروں کو تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کی بحفاظت بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
فورم