اقوام متحدہ کی جوہری توانائی سے متعلق ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ ایران اور عالمی ادارے کے مابین ’’بہت جلد‘‘ معاہدہ طے پا جائے گا۔
لیکن آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیو امانو نے منگل کو ویانا میں صحافیوں کو بتایا کہ اب بھی کچھ اختلافات موجود ہیں جنھیں حل کرنا باقی ہے۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار تہران سے واپسی پر کیا جہاں انھوں نے ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ فریدون عباسی داوانی سے بات چیت کی تھی۔
2009ء نے اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اومانو کا ایران کا یہ پہلا دورہ تھا۔ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے اُن ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے سے متعلق تنازعات پر بات چیت کریں گے جن میں پر امن جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا شبہ ہے۔
ایران آئی اے ای اے کی طرف سے اپنے ہاں پارچن کے فوجی کمپلیکس کے معائنے کی درخواستوں کو مسترد کرچکا ہے۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ یہاں ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق تحقیق کی جارہی ہے۔
مگر تہران کا کہنا ہے کہ اس کمپلیکس میں صرف روایتی ہتھیار رکھے ہیں اور اس کا اصرار ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔