جاپان کے فوکوشیما جوہری حادثے کی تحقیقات کرنے والے بین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ جاپان نے سونامی سے جوہری پلانٹ کو لاحق خطرات کاصحیح اندازہ نہیں لگایا تھا۔
تحقیقات پر مبنی ابتدائی رپورٹ بدھ کو جاپانی حکومت کو پیش کی جارہی ہے۔ 18رکنی ماہرین کی ٹیم کی مرتب کردہ تفصیلی رپورٹ 20جون کوجوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای اے)کے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپانی حکام نے 11مارچ کو سونامی سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے سب کچھ کیا۔ سونامی سے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کے چھ ری ایکٹروں میں سے تین کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی اور ان کو ٹھنڈا رکھنے والے راڈ پگھل گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان اور دنیا بھر کے جوہری پلانٹ کے ڈیزائنرتیار کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ قدرتی آفات سے بچاؤکے لیے بھی اقدامات کریں۔
تحقیقاتی ٹیم نے جاپان کی طرف سے تین سال قبل اپنی جوہری ریگولیٹری اتھارٹی کو اپنی وزارت تجارت و صنعت سے علیحدہ کرکے عالمی تنظیم کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
آئی اے ای اے کی اس تحقیقاتی ٹیم میں فرانس، روس، چین اور امریکہ کے ماہرین شامل ہیں اور یہ لوگ 24مارچ سے جاپان میں موجود تھے۔
حادثے کو تین ماہ گزرنے کے باوجود تابکاری کا اخراج جاری ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے نے بدھ کے روز کہا ہے کہ پلانٹ کے گردونواح کی زمین سے ہائی لیول تابکاری کے نمونے ملے ہیں۔ حکام ری ایکٹروں کے تہ خانوں میں جمع ہونے والے تابکار پانی کے اخراج کے لیے بھی ممکنہ اقدامات کرنے میں مصروف ہیں جو حالیہ بارشوں کی وجہ سے وہاں جمع ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1