جاپان کی کابینہ نے فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کے حادثہ سے متاثرہ افراد کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کے لیے ایک مجوزہ قانونی مسودے کی منظودی دے دی ہے جس کے تحت بجلی گھر کی مالک کمپنی کو مدد فراہم کی جائے گی۔
منصوبہ کے تحت ایک فنڈ قائم کیا جائے گا جسے فوکوشیما جوہری بجلی گھر کی مالک 'ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی' متاثرہ بجلی گھر کے گرد 20 کلومیٹر کے قطر میں رہائش پذیر ان ہزاروں افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرے گی جنہیں تابکاری کے اخراج کے بعد علاقہ چھوڑنا پڑا تھا۔
حادثہ کے بعد بڑی تعداد میں کسانوں، مچھیروں اور دیگر کاروباری افراد کو بھی اپنی روزگار سے محروم ہونا پڑا تھا۔
مجوزہ فنڈ کے لیے خصوصی حکومتی بانڈز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا استعمال کیا جائے گا جبکہ دیگر پاور کمپنیاں بھی اس کے لیے رقوم فراہم کرینگی۔ قانون کی رو سے ٹوکیو پاور کمپنی بعد ازاں مذکورہ تمام فنڈز کی واپسی کی پابند ہوگی۔
کابینہ کی جانب سے مجوزہ قانون سازی کی منظوری کے بعد منگل کو ہونے والی ٹریڈنگ میں ٹوکیو پاور کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں 15 فی صد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کابینہ سے توثیق کے بعد اب منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے جاپانی پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
11 مارچ کو جاپان میں آنے والے زلزلے اور اس کےباعث جنم لینے والے سونامی نے فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کو شدید متاثر کیا تھا۔ بجلی گھر کے جوہری ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام میں خرابی کےبعد بجلی گھر سے تابکاری کا اخراج شروع ہوگیا تھا جسے 1986ء کے چرنوبیل حادثہ کے بعد سب سے بڑا جوہری حادثہ قرار دیا جارہا ہے۔
اس سے قبل گذشتہ روز جاپانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ فوکوشیما میں امدادی کاروائیوں میں مصروف آٹھ رضاکار وں کا نئے متعارف کردہ حفاظتی معیارات کے تحت معمول سے زیادہ تابکاری کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔