بھارت کے مرکزی بینک نے افراط زر پر قابو پانے کے لیے اپنی سود کی شرح میں اضافہ کردیا ہے جس کا لاکھوں افراد پرا ثر پڑاہے۔ پچھلے سال مون سون کے موسم میں بارشوں میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہورہا تھا۔ لیکن اب یہ توقعات بڑھ رہی ہیں کہ معمول کی بارشوں کے بعد قیمتوں پر دباؤ میں کمی آئے گی۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سود کی کلیدی شرحوں میں ایک فی صد پوانٹ کے ایک چوتھائی کے تازہ ترین اضافے سے افراط زر پر قابو پانے میں مدد ملے گی، جو اس وقت تقریباً دس فی صد کو چھورہا ہے۔
کساد بازاری کے دوران دوسرے ملکوں کی طرح بھارت نے بھی طلب میں اضافے کے لیے سود کی شرحوں میں کمی کی تھی، لیکن اب اس کی معیشت بحال ہوچکی ہے جس کے باعث پالیسی ساز افراط زر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ماضی میں کیے جانے والے اقدامات میں سے کچھ کو پلٹ رہے ہیں۔
بھارت میں حالیہ برسوں میں گزر اوقات کے اخراجات میں نمایاں طورپر اضافہ ہوچکاہے، خاص طورپر خوراک کی اشیا میں ، جن کی قیمتیں 18 فی صد سے زیادہ بڑھ چکی ہیں۔اسی طرح ایندھن اور دوسری چیزوں، مثلاکاروں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
تاہم ایک ایسے ملک میں ،جہاں کی تقریباً نصف آبادی دوڈالر روزانہ سے بھی کم پر گذارہ کرتی ہے، کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافے پر بطور خاص تشویش پائی جاتی ہے۔
حکومت ، جو قیمتوں پر قابو پانے میں ناکامی کی بنا پر نکتہ چینی کی زد میں ہے، یہ توقع کررہی ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرحوں میں اضافے کے اقدام سے کچھ فائدہ ہوگا۔وزیر خزانہ پرنام مکھر جی نے کہا ہے کہ اس سے یہ واضح پیغام ملا ہے کہ ہمیں لازمی طورپر افراط زر کا مقابلہ کرنا ہوگا۔اس لیے مالیاتی شعبے کی جانب سے جو کچھ بھی ضروری ہے ، کیا جارہاہے۔
خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا زیادہ تر الزام گذشتہ سال مون سون کی بارشوں میں کمی کو دیا جارہاہے، جوتقریباً گذشتہ 40 سال کے عرصے میں اپنی کم ترین سطح کی تھیں اور جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار پر اثر پڑا۔
وزیر خزانہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر کی شرح میں تقریباً نصف تک کمی واقع ہوجائے گی۔
حکومت اس توقع کا اظہار موسم کے بارے میں ان حالیہ پیش گوئیوں کی بنیاد پر کررہی ہے کہ اگلے چند مہینوں میں ملک میں مون سون کی بارشیں معمول کے مطابق ہوں گی۔ بھارت میں جہاں قابل کاشت زمین کا زیادہ تر حصہ بارانی ہے، جون اور ستمبر کے درمیان ہونے والی مون سون بارشیں ملک میں خوراک کی پیداوار کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ پالیسی سازوں کا کہناہے کہ مون سون کے ایک اچھے موسم سے قیموں پر دباؤ میں کمی آئے گی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوتارہاتو یہ امکان موجود ہے کہ مرکزی بینک آئندہ مہینوں میں سود کی شرح میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کو یہ یقین دہانی کرانا ہوگی کہ سود کی شرحوں میں اضافے سے معیشت متاثر نہ ہو، جو اس وقت سات فی صد سالانہ سے زیادہ کی رفتار سے بڑھ رہی ہے اور جو بقول وزیر خزانہ بحال ہوچکی ہے۔