رسائی کے لنکس

’کیا عمران خان کا ملٹری ٹرائل زیرِ غور ہے؟‘: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق سے وضاحت طلب کرلی


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کا ممکنہ ملٹری ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔
  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر اعتراضات دور کر دیے۔
  • حکومت اور فوج کے عہدیداروں کی طرف سے ملٹری ٹرائل کے بیانات دیے گئے ہیں: وکیل عمران خان
  • عمران خان ایک سویلین ہیں۔ سویلین کا ملٹری ٹرائل باعثِ فکر ہے: اسلام آباد ہائی کورٹ
  • سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ موجود ہے: جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
  • جواب دیں کہ کیا عمران خان کے ملٹری ٹرائل کا معاملہ زیرِ غور ہے؟ عدالت کا وفاق کو حکم

ویب ڈیسک _ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ممکنہ ملٹری ٹرائل پر وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے چار روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست و ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

اسلام ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے درخواست پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ تاہم جسٹس میاں گل حسن نے اعتراضات کے ساتھ سماعت شروع کی اور دورانِ سماعت درخواست پر اعتراضات دور کر دیے۔

بینچ نے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آفس سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہونے یا نہ ہونے پر وضاحت طلب کر لی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو چار دن کے اندر وضاحت جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔

فوج کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل عذیر بھنڈاری نے کہا کہ ڈی جی کی طرف سے بیان آیا ہے۔ حکومت کی اعلیٰ شخصیات اور فوج کے عہدیداروں کی طرف سے بیانات دیے گئے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ کوئی کیس نہیں ہے۔ لیکن آگے ہو سکتا ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاست ہے۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ وزراء کی طرف سے عمران خان کے ملٹری ٹرائل کی دھمکی دی گئی ہے۔ عمران خان ایک سویلین ہیں، سویلین کا ملٹری ٹرائل درخواست گزار اور عدالت کے لیے باعثِ فکر ہے۔

فاضل جج نے مزید ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے وکیل کہتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان آیا ہے۔ اگر ایسا ہے تو فیڈریشن کی طرف سے واضح مؤقف آنا چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم کہہ دیں کہ ابھی کچھ نہیں ہو رہا اور کل آپ ملٹری ٹرائل کا آرڈر لے آئیں تو پھر کیا ہو گا؟

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔ جواب دیں کہ کیا عمران خان کے ملٹری ٹرائل کا معاملہ زیرِ غور ہے؟ اگر ایسا کچھ نہ ہوا تو درخواست غیر مؤثر ہو جائے گی۔ اگر ایسا کچھ زیرِ غور ہوا تو پھر عدالت اس کیس کو سن کر فیصلہ کرے گی۔

بینچ نے سرکاری وکیل کو کہاکہ وفاقی حکومت سے ہدایات لے کر پیر کو عدالت کو واضح آگاہ کریں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

XS
SM
MD
LG