|
ویب ڈیسک _ امریکہ میں سرکاری وکلا نے بتایا ہے کہ ایران سے رابطے رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں کسی سیاسی شخصیت یا سرکاری حکام کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کی فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
امریکہ کے محکمۂ انصاف کے پراسیکیوٹر میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ امریکہ میں کرائے کا قاتل تلاش کر رہے تھے تاکہ وہ کسی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو نشانہ بنا سکے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جس طرح آصف رضا مرچنٹ کے خلاف دہشت گردی اور قتل کرانے کے الزامات کے شواہد موجود ہیں۔ اسی طرح ہر اُس شخص کا احتساب کیا جائے گا جو امریکہ کے خلاف ایران کی مہلک سازشوں کا حصہ بنے گا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری وکلا نے بدھ کو آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عراق میں امریکہ کے حملے میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ میں سرکاری حکام کے قتل کی مبینہ منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے دیگر ممالک میں آپریشنز کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے عراق میں 2020 میں ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی حکام مسلسل یہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ وہ قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے۔
ایک اور پراسیکیوٹر بریون پیس نے بیان میں کہا کہ جس طرح آصف رضا مرچنٹ نے امریکہ کی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ تو آج کی فردِ جرم امریکہ میں اور بیرونِ ملک موجود دہشت گردوں کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے۔
امریکہ میں حکام نے یہ تو نہیں بتایا کہ آصف مرچنٹ کا ممکنہ ہدف کون ہو سکتا ہے۔ البتہ اٹارنی جنرل اس سے قبل یہ واضح کر چکے ہیں کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جولائی کے وسط میں ریاست پینسلوینیا کے شہر بٹلر میں ہونے والے قاتلانہ حملے سے آصف رضا مرچنٹ کے تعلق کے کسی بھی قسم کے شواہد نہیں ملے۔
امریکہ کے وفاقی تفتیشی ادارے ’ایف بی آئی‘ کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی شہری کے ایران کے ساتھ قریبی رابطے تھے اور مبینہ کرائے کے قاتل کا بندوبست کرنا ایران کی ہی سازش تھی۔
ایف بی آئی کے ایک اور عہدیدار کے مطابق آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر جن کرائے کے قاتلوں سے کام لینے کی کوشش کی، در حقیقت وہ ایف بی آئی کے ہی خفیہ ایجنٹ تھے۔
آصف مرچنٹ کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔ رسمی ردِ عمل دینے سے پہلے نامزد شخص کا پس منظر جاننے کی ضرورت ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے بیان کے مطابق آصف مرچنٹ نے ایران میں وقت گزارا اور پھر پاکستان کے راستے امریکہ پہنچے۔ امریکہ میں ایک شخص سے انہوں نے کسی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو ہلاک کرنے کے لیے کرائے کے قاتل کے طور پر کام لینے کے لیے رابطہ کیا۔
بیان کے مطابق اس شخص نے امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا اور انہیں آصف مرچنٹ کے ارادے سے آگاہ کیا جس کے بعد وہ شخص قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے معلومات کے حصول کا ایک خفیہ ذریعہ بن گیا۔
آصف مرچنٹ کو امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو ماہ قبل 12 جولائی کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امریکہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ انہیں آصف مرچنٹ کے معاملے پر امریکہ کی حکومت سے کسی بھی قسم کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔
ایرانی حکام نے ملک کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ "یہ طریقہ قاسم سلیمانی کے قاتل تک پہنچنے کے لیے ایرانی حکومت کی پالیسی کے خلاف ہے۔"
امریکہ نے اگست 2022 میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے ایک رکن پر سابق امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے قتل کی منصوبہ بندی کا فردِ جرم عائد کیا تھا۔
محکمۂ انصاف نے کہا تھا کہ شہرام پورصافی نے جان بولٹن کے قتل کے لیے ایک شخص کو تین لاکھ ڈالر ادا کرنے کی پیش کش کی تھی۔
پاسدارانِ انقلاب کے رکن شہرام پورصافی اب بھی مفرور ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔