بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ’آئی ایم ایف‘ نے پاکستان کو 50 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ پاکستان کے لیے تین سالہ قرض پروگرام کے تحت دی جانے والی قسط ہے جو پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا مئی میں ہونے والا ساتواں جائزہ مکمل ہونے کے بعد جاری کی گئی ہے۔
واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی استحکام کی طرف پیش رفت حوصلہ افزا ہے اور آئندہ مالی سال کی مالیاتی پالیسی بھی انتہائی مناسب ہے۔
آئی ایم ایف کے بقول پاکستان کا اپنے ہاں محصولات کے استثنیٰ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کا دائرہ بڑھانے کا ارادہ خوش آئند ہے۔
اس قسط کے تحت ملنے والی رقم کے بعد 2013ء سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کی گئی رقم چار ارب دس کروڑ ڈالر ہو جائے گی اور سرکاری میڈیا کے مطابق اس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
آئی ایم ایف نے 2013ء میں پاکستان کو تین برسوں کے دوران کل سات ارب 78 کروڑ سے زائد کا قرض قسطوں میں دینے کی منظوری دی تھی۔
پاکستان کی معاشی حالت کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کی وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے وفد کے درمیان مذاکرات ہر تین ماہ بعد ہوتے ہیں جس کے بعد آئندہ قسط جاری کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ملک کے اقتصادی شعبے اور معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدام کے باعث بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے اور ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہوا ہے جس سے بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے عہدیدار بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستانی معیشت کے اشاریے بہتر ہوئے ہیں اور اس نے قرض کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط کو پورا کیا ہے۔
اقتصادی ترقی اور معیشت کے اشاریے میں بہتری کے باوجود ناقدین ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں لیکن حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسیوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے آئندہ مالی سال میں تقریباً 20 لاکھ سے زائد ملازمت کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔