رسائی کے لنکس

دو سو اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں لڑنے سے انکار


غزہ میں جنگ لڑنے سے انکار کرنے والے اسرائیلی فوجی یوتم ولک، جو اب جنگ کے خلاف فوجیوں کے دستخطوں کی تحریک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریک پر اے پی سے بات کی ہے۔ 10 جنوری 2025
غزہ میں جنگ لڑنے سے انکار کرنے والے اسرائیلی فوجی یوتم ولک، جو اب جنگ کے خلاف فوجیوں کے دستخطوں کی تحریک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریک پر اے پی سے بات کی ہے۔ 10 جنوری 2025
  • غزہ میں فلسطینیوں کی کثیر تعداد میں ہلاکتیں اور تباہی اسرائیلی فوجیوں کو نفسیاتی طور پر متاثر کر رہی ہے۔
  • 200 فوجیوں نے اپنے ایک خط میں کہا ہے کہ اگر جنگ بندی نہ کی گئی تو وہ فوج چھوڑ دیں گے۔
  • فوجیوں کا کہنا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کی ہلاکتیں اور گھروں کی بلاجواز تباہی انہیں قبول نہیں ہے۔
  • فوج نے کہا ہے کہ انکار کرنے والے فوجیوں کو جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔
  • جنگ سے انکار کرنے والے فوجی مزید حمایت حاصل کرنے کے لیے اس مہینے تل ابیب میں ایک تقریب کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج میں غزہ میں جاری جنگ کے خلاف بولنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ تقریباً 200 فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی کو یقینی نہیں بناتی تو وہ لڑائی بند کر دیں گے۔

سات اسرائیلی فوجیوں نے اپنے انکار کی وجوہات پر ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بے دریغ مارنے اور ان کے مکانوں کو جلانے کے حق میں نہیں ہیں۔

لڑائی سے انکار کرنے والے فوجیوں کا کہنا ہے کہ خط پر اگرچہ 200 دستخط ہیں، لیکن اور بھی بہت سے فوجی ہمارے خیالات سے متفق ہیں۔

فوجی خدمات سے انکار کا خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس پر لڑائی ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ جنگ بندی پر بات چیت جاری ہے، اور صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے 20 جنوری سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنے پر زور دیا ہے۔

نہتے فلسطینی کے قتل کا منظر بھولتا نہیں

یوتم ولک، جن کی عمر 28 سال ہے، اسرائیلی فوج کے بکتر بند کور میں ایک افسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کے قتل کا منظر ان کے ذہن پر نقش ہو کر رہ گیا ہے۔

غزہ میں جنگ سے انکار کرنے والے فوجیوں کا ایک گروپ تل ابیب میں ایک مجلس مذاکرہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہے۔ مرکز میں یوول گرین بات کر رہے ہیں جب کہ بائیں طرف یوتم ولک بیٹھے ہوئے ہیں۔ 7 جنوری 2025
غزہ میں جنگ سے انکار کرنے والے فوجیوں کا ایک گروپ تل ابیب میں ایک مجلس مذاکرہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہے۔ مرکز میں یوول گرین بات کر رہے ہیں جب کہ بائیں طرف یوتم ولک بیٹھے ہوئے ہیں۔ 7 جنوری 2025

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کے زیرقبضہ بفر زون میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر مجاز شخص کو گولی مار دینے کا حکم ہے۔ یوتم کا کہنا تھا کہ انہوں نے کم ازکم 12 افراد کو بفر زون میں گولیاں کھا کر گرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حماس بھی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے

ولک کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس بھی ہے۔ ایک گرفتار فلسطینی نے بتایا تھا کہ حماس نے کچھ لوگوں کو بفر زون میں جانے کے لیے 25 ڈالر دیے تھے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اسرائیلی فوج کیا ردعمل دے گی۔

ولک کہتے ہیں کہ بفر زون میں آنے والوں کو مارنے سے پہلے فوج نے انتباہی گولیاں چلائیں تھیں، لیکن ان کا خیال ہے کہ کسی نہتے کو ہلاک کرنے میں جلدی کی گئی۔

غزہ میں لڑنے سے انکار کرنے والے سات فوجیوں نے اے پی کو بتایا کہ انہیں ایسے گھروں کو جلانے یا گرانے کا حکم دیا گیا تھا جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انہوں نے فوجیوں کو گھروں کو لوٹتے اور ان کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا۔

یوتم ولک ، سیل فون پر اپنی ایک تصویر دکھا رہے ہیں جب وہ غزہ میں جنگ کے دوران ڈیوٹی پر تھے۔ اب وہ جنگ کے خلاف تحریک میں پیش پیش ہیش ہیں۔ 10 جنوری 2025
یوتم ولک ، سیل فون پر اپنی ایک تصویر دکھا رہے ہیں جب وہ غزہ میں جنگ کے دوران ڈیوٹی پر تھے۔ اب وہ جنگ کے خلاف تحریک میں پیش پیش ہیش ہیں۔ 10 جنوری 2025

کچھ فوجیوں نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے غزہ میں جو کچھ ہوتے ہوئے دیکھا، اسے ذہنی طور پر قبول کرنے میں وقت لگا۔ کئی دوسرے فوجیوں نے کہا کہ بعض واقعات ایسے تھے کہ ان کا فوری طور پر فوج کی نوکری چھوڑنے کو دل چاہا۔

ابتدا میں طاقت کے استعمال کو بات چیت پر دباؤ سمجھا تھا

ولک کا کہنا تھا کہ جب نومبر 2023 میں اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہوئی تو ان کا خیال تھا کہ طاقت کا ابتدائی استعمال دونوں فریقوں کو بات چیت کے لیے میز پر لا سکتا ہے۔ لیکن جنگ آگے بڑھتے بڑھتے اپنے 15 ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔ اس عرصے میں انسانی زندگی کی قدر کو میں نے بکھرتے ہوئے دیکھا ہے۔

فوج کے میڈیکل شعبے سے وابستہ 27 سالہ یوول گرین نے غزہ میں دو ماہ گزارنے کے بعد گزشتہ جنوری میں فوج کو چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے وہاں جو کچھ ہوتے ہوئے دیکھا، اس کے ساتھ میں زندگی نہیں گزار سکتا تھا۔

فوجیوں نے عبادت گاہوں تک میں لوٹ مار کی

ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے گھروں کی بے حرمتی کی۔ اسپتالوں کو نقصان پہنچایا۔ لوٹ مار کی، حتی ٰکہ عبادت گاہوں تک سے چیزیں لوٹ کر لے گئے۔

فلسطینی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک اسکول کے ملبے کے پاس کھڑے ہیں، اب تک کی جنگ میں غزہ کی زیادہ تر عمارتیں گر چکی ہیں۔ 13 جنوری 2025
فلسطینی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ایک اسکول کے ملبے کے پاس کھڑے ہیں، اب تک کی جنگ میں غزہ کی زیادہ تر عمارتیں گر چکی ہیں۔ 13 جنوری 2025

ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے گرین نے بتایا کہ اس کے کہ ان کے ایک کمانڈر نے فوجیوں کو ایک گھر کو، جس سے کوئی خطرہ نہیں تھا، جلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ حماس اسے استعمال کر سکے۔

بری فوج کے ایک سابق سپاہی نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے 2023 کے آخر میں دو ہفتوں کے دوران تقریباً 15 عمارتوں کو غیر ضروری طور پر جلتے دیکھا۔

’ غیر منفصفانہ قوانین سے انکار کرنا اخلاقی ذمہ داری ہے۔‘مارٹن لوتھر کنگ جونیئر

لڑنے سے انکار کرنے والے فوجی اپنے خط پر زیادہ سے زیادہ دستخط حاصل کرنے کے لیے اس مہینے تل ابیب میں ایک اجتماع کر رہے ہیں۔ اس کے منتظمین میں میکس کریش بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریب کے لیے پوسٹر سائز کے اسٹکر تقسیم کیے ہیں، جس کی نمایاں بات اس پر درج مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کا ایک اقتباس ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ’ غیر منفصفانہ قوانین سے انکار کرنا اخلاقی ذمہ داری ہے۔

لیکن فوج میں ایسے لوگ بھی ہیں جو جنگ سے انکار کی تحریک کی مخالفت کر رہے ہیں۔ فوج کے مطابق اس جنگ میں اب تک 830 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

فوج میں اختلاف کی گنجائش نہیں ہوتی

چھاتہ بردار فوج کے 42 سالہ گیلاد سیگل سن 2023 کے آخر میں دو مہینے غزہ میں گزار چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فوجی خدمت سے انکار کی تحریک چلانے والے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

یروشلم میں ایک عمارت پر ٹرمپ کی تصویر کے ساتھ ایک بڑا بل بورڈ لگایا گیا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 13 جنوری 2025
یروشلم میں ایک عمارت پر ٹرمپ کی تصویر کے ساتھ ایک بڑا بل بورڈ لگایا گیا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 13 جنوری 2025

اسرائیل میں جنگ کے طول پکڑنے کے ساتھ اس پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ لیکن ملک کے اندر زیادہ تر تنقید یرغمالوں کو واپس گھر لانے کے لیے جنگ بندی پر مرکوز ہے۔

جب کہ بین الاقوامی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام لگا چکی ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کردہ کثیر ہلاکتوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے، اور وہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اسرائیلی حکومت کی فوج کے الزامات کی تردید

اسرائیل غیر معمولی تعداد میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فوج کبھی بھی جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی اور فلسطینیوں کے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں فوجی خدمات انجام دینے سے انکار کے عندیے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے سپاہیوں کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG