بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں معاشی اصلاحات کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد حکومت کو قرضے کی 1ء1 ارب ڈالر کی نئی قسط دسمبر میں جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
'آئی ایم ایف' کے پاکستان مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور پاکستانی حکام کے درمیان پاکستان کے معاشی پروگرام پر واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات مثبت رہے ہیں۔
واشنگٹن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے دوران دونوں فریقوں نے پاکستان کے معاشی پروگرام کے چوتھے اور پانچویں جائزے کو ایک ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دسمبر میں 'آئی ایم ایف' کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے پاکستان کو قرض کی دو اقساط کی ایک ساتھ ادائیگی منظور کرائی جاسکے۔
پاکستانی حکام کے مطابق ان دونوں اقساط کی مالیت تقریباً 1ء1 ارب امریکی ڈالر بنتی ہے اور اس رقم کی ادائیگی دسمبر کے اوائل میں متوقع ہے۔
جیفری فرینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ معاشی اصلاحات کے اس جائزے کے لیے 'آئی ایم ایف' کے ماہرین کی ٹیم رواں ماہ دبئی میں پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحق ڈار، مرکزی بینک 'اسٹیٹ بینک' کے گورنر اشرف وتھرا اور حکومت کے دیگر اعلیٰ اہلکار ان دنوں واشنگٹن کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے 'آئی ایم ایف' کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے علاوہ پاکستان کے معاشی پروگرام پر عالمی ادارے کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرا ت بھی کیے ہیں۔
'آئی ایم ایف' نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سےبچانے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں پاکستانی حکومت کو تین برسوں کے دوران کل 8ء6 ارب ڈالر قرض دینے کی منظوری دی تھی۔
قرض کی رقم پاکستانی حکومت کو قسطوں میں ادا کی جانی ہے اور ہر قسط کی ادائیگی ان اصلاحات پر پیش رفت سے مشروط ہے جو قرض کی ادائیگی کے لیے 'آئی ایم ایف' نے عائد کی ہیں۔
ان شرائط میں خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری، حکومت کے مالی معاملات میں شفافیت، محصولات کی وصولیوں کے نظام میں اصلاحات جیسے اقدامات شامل ہیں جن پر پاکستانی حکومت مرحلہ وار عمل کر رہی ہے۔