معاشی بد حالی،غربت اور غذائی قلت کے ساتھ اس وقت دنیا کو جو ایک بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ آب و ہوا کی تبدیلی کا ہے جس نے دنیا بھر میں موسموں کو تبدیل کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے گلیشئیرز پگھل رہے ہیں۔ سمندروں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور دنیا بھر میں ساحلوں کے قریب آباد شہروں کے ڈوب جانے کے خطرات بہت بڑھ گئے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف نے اس حوالے سے ایک نئے خطرے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
بدھ کے روز جاری ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی، دنیا بھر میں کمزور ملکوں میں تصادم اور تنازعات میں اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں اموات میں اضافہ ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہے آب و ہوا کی تبدیلی سے صرف بد امنی اور بے چینی کے نئے واقعات میں ہی اضافہ نہیں ہو گا بلکہ یہ لڑائیوں کی صورت حال کو بھی مزید بد تر ہو جائے گی کیونکہ پانی اور خوراک کے مسائل نئے تنازعات اور نئی جنگوں کو جنم دیں گے ، جس سے بھوک، افلاس غربت اور نقل مکانی جیسے مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2060 تک کمزور اورجنگوں اور تنازعات سے متاثرہ ملکوں میں جنہیں ایف سی ایس ممالک یعنی Fragile and conflict affected situations کہا جاتا ہے میں لڑائیوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں ساڑھے 8 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے اور ان ملکوں میں اموات کی شرح 14 فیصد تک بڑھ سکتی ، جس کی وجہ درجہ حرارت میں انتہائی اضافہ ہو گا ۔
ورلڈ بینک نے39 ملکوں کو ایف سی ایس ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے، جن میں تقریباً ایک ارب لوگ رہتے ہیں۔ جو دنیا کے غریب افراد کا 43 فیصد ہیں۔ اور ان میں سے آدھے سے زیادہ ملک براعظم افریقہ میں ہیں جنہیں آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ ان ملکوں میں پانچ کروڑ سے زیادہ مزید ایسے لوگ ہیں جو ہو سکتا ہے کہ 2060 تک غذائی پیداوار میں کمی اور آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے سبب بھوک کا شکار ہو جائیں۔
ایک الگ بلاگ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ آئندہ ہفتے کینیا میں جو پہلی افریقن کلائمیٹ سربراہ کانفرنس ہو رہی ہے اس میں شریک لیڈر ان ملکوں کے مسائل کا کوئی حل نکالیں جو خطر ے میں ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ 2040 تک ان ملکوں کو سال میں 61 دن اوسطا 35 درجے سینٹی گریڈ یا 95 درجے فارن ہائٹ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑے جو کہ دوسرے ملکوں کی نسبت چار گنا سے بھی زیادہ ہوگا۔
نیروبی میں یہ کانفرنس چار سے چھ ستمبر تک ہو گی۔
دیکھنا یہ ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کا مسئلہ کب اور کیسے حل ہوتا جو فی الحقیقت کرہ ارض کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے
فورم