رسائی کے لنکس

امریکہ میں سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن گرفتار


کیلی فورینا میں امیگریشن کی جانب سے جاری ہونے والی اس تصویر میں عہدے دار غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے رہے ہیں۔ 7 فروری 2017
کیلی فورینا میں امیگریشن کی جانب سے جاری ہونے والی اس تصویر میں عہدے دار غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے رہے ہیں۔ 7 فروری 2017

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے عہدے داروں نے یہ کارروائیاں کم از کم چھ ریاستوں میں کیں جن میں اٹلانٹا، شکاگو، نیویارک اور لاس اینجلس جیسے شہر شامل تھے اور وہاں سے 160 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ۔

امریکہ کے امیگریشن حکام نے اس ہفتے ملک بھر میں چھاپے مار کر قانونی دستاویزات کے بغیر ملک میں رہنے والے سینکڑوں تارکین وطن کو گرفتار کر لیا۔

تاہم عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں معمول کی کارروائی کا حصہ ہیں اور اس کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ایکزیکٹو آرڈر سے کوئی تعلق نہیں ۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے ترجمان گلیان کرسٹن سن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ چھاپے جرائم پیشہ غیر قانونی تارکین کو پکڑنے کے لیے مارے گئے اور یہ معمول کی ایک کارروائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان لوگوں کی بات کررہے ہیں جو لوگوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں یا وہ امیگریشن کے نظام کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے عہدے داروں نے یہ کارروائیاں کم از کم چھ ریاستوں میں کیں جن میں اٹلانٹا، شکاگو، نیویارک اور لاس اینجلس جیسے شہر شامل تھے اور وہاں سے 160 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا ۔

جمعے کی رات نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے آئی سی ای اور ای آر او کے ایک ڈائریکٹر ڈیوڈ مارین نے بتایا کہ لاس اینجلس سے پکڑے جانے والے تقریباً 75 فی صد افراد چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث تھے اور ان کا صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے چھاپے ماضی میں بھی مارے جاتے رہے ہیں۔

پچھلے مہینے صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈر میں امریکہ میں رہنے والےتقریبا ً ایک کروٖڑ دس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کی بات کی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG