موسم سرما کے طوفان 'ایموجن' نے برطانیہ میں تباہی مچا دی ہے۔ طوفان کے نتیجے میں پیر کے روز سے شروع ہونے والی موسلا دھار بارشوں اور طوفانی ہواؤں کے جھکڑوں نے ملک بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
بدترین موسم نے ملک کے جنوب مغربی ساحلی حصوں، جنوبی ویلز کے علاقوں اور دارالحکومت لندن کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے جہاں طوفانی ہواؤں کے باعث معاملات زندگی بری طرح متاثر ہوئے اور آمدورفت کے ذرائع میں خلل پیدا ہوا ۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طوفان کے نتیجے میں تقریباً 15 ہزار سے زائد مکانات بجلی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ آئر لینڈ میں پانچ ہزار سے زائد مکانات میں بجلی نہیں ہے۔
تیز بارشوں اور طاقتور ہواؤں کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں جو وارسسٹر شائر کے علاقے میں ایک باغ کی دیوار گرنے کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ جانوروں سے بدسلوکی روکنے کے ادارے کے ایک انسپکٹر مائیک ریڈ کورنوال کے ساحل سے لاپتا ہو گئے ہیں۔ وہ طوفان کے خطرے کے پیش نظر ساحل سمندر پر موجود درجنوں پرندوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ کورنش کے ساحل پر طوفان کی 63 فٹ اونچی لہروں کو دیکھا گیا ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں آج دن بھر تقریباً 100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلتی رہی ہیں۔
ماحولیاتی ایجنسی کی طرف سے پیر کے روز ملک بھر میں سیلاب کے 225 انتباہ جاری کیے گئے۔ جن میں سے 48 سیلاب کے شدید خطرے کے انتباہ ہیں، جن میں فوری کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پیر کے روز ملک کے جنوب مغربی حصوں اور ویلز میں 1.5 انچ یا 40 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین موسمیات نے پیشن گوئی کی ہے کہ منگل کو ایک بار پھر ہلکی بارشوں کے ساتھ طوفانی ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی توقع ہے۔
دارالحکومت لندن میں آج سارا دن تقریباً 70 سے80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز طوفانی ہوائیں چلتی رہیں اور شدید بارشوں اور طوفانی ہواؤں کی وجہ سے ریل گاڑیوں کی آمدورفت تاخیر کا شکار ہوئی یا منسوخ کر دی گئی۔
لندن کی اہم شاہراہوں پر جگہ جگہ رکاوٹوں کا سامنا ہے جہاں تیز ہواؤں کے باعث ٹوٹے ہوئے درختوں کا ملبہ سٹرکوں پر جمع ہو گیا ہے جس کے بعد کئی شاہراہوں اور پلوں کو ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑا ہے اور مسافروں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دارالحکومت لندن کے علاوہ برسٹل، سسیکس، کینٹ، لنکا شائر، کورنوال، وارسسٹر شائر اور ڈیون کے علاقوں میں تیز ہواؤں کے باعث سینکٹروں درخت جڑ سے اکھڑ گئے ہیں اور مکانوں، سڑکوں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
طوفان ایموجن سے پہلے اس سال برطانیہ میں طوفان ہنری، طوفان گرٹروڈ، طوفان فرنک اور طوفان ڈیسمنڈ تباہی مچا چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے سال 2015ء سے طوفانوں کو نام دینا شروع کیا ہے اور انگریزی کے 21حروف سے شروع ہونے والے ناموں کے طوفانوں کو ایک اسکیم کے تحت متعارف کرایا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان ایموجن اس سال موسم سرما کے بڑے طوفانوں میں سے ایک ہے۔
ماہرین موسمیات نے کہا کہ اگرچہ طوفان گزر چکا ہے لیکن ملک کے جنوبی ساحلوں کے ساتھ ساتھ اونچی لہریں جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔