ہر سال کی طرح رواں برس بھی پاکستان کے متعدد ٹیلی ویژن چینلز پر رمضان کی خصوصی نشریات ، ڈرامے اور گیم شوز جاری ہیں۔ ہر ٹی وی چینل کی یہی کوشش ہے کہ وہ ناظرین کے لیے ماہِ صیام میں کچھ سیکھنے کے ساتھ ساتھ تفریح کے مواقع بھی فراہم کرے۔
گزشتہ چندبرسوں میں رمضان کے لیے بننے والے 'سنو چندا'، 'چپکے چپکے'، 'عشق جلیبی' اور دیگر خصوصی ٹی وی ڈراموں نے خوب مقبولیت حاصل کی تھی۔ اس سال بھی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ٹی وی چینلز نے متعدد رمضان ڈرامے پیش کیے جن میں جیو انٹرٹینمنٹ پر 'چوہدری اینڈ سنز'، ہم ٹی وی پر 'پرستان' اور 'ہم تم' قابلِ ذکر ہیں۔
مگر اس بار ان تمام ڈراموں کو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں وہ پذیرائی نہیں مل سکی۔ رواں برس رمضان سے قبل پاکستان میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
رمضان کے آغاز میں عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم تھے اور انہیں تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا تھا۔ اس تحریک کی کامیابی کے بعد انہیں اپنی کرسی چھوڑنا پڑی۔ایک طرف وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ نگرانی نئی حکومت قائم ہورہی تھی تو دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان ملک بھر میں جلسے کر رہے تھے جس میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کر رہے تھے۔
ان جلسوں کا آغاز تو رمضان سے قبل اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہوا تھا لیکن اس کے بعد پشاور، کراچی اور لاہور میں ہونے والے جلسوں نے عوام کی توجہ مبذول کرائی۔
'اس سال رمضان ڈراموں کی ریٹنگز کافی کم رہی'
مقبول پاکستانی ڈرامے 'سنو چندا' میں اہم کردار ادا کرنے والی ارجمند رحیم سمجھتی ہیں کہ اگر ملک کے سیاسی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے تو اس کا ڈراموں پر بھی اثر پڑے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب جب ملک میں ایسی سیاسی صورتِ حال پیدا ہوئی ہے جیسی اس وقت ہے، تو لوگ ٹی وی ڈراموں پر سیاست کو فوقیت دیں گے اور ہونا بھی ایسا ہی چاہیے۔
ان کے بقول "ہمارے لیے ملک سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا اور جب ملک کے حالات نارمل نہ ہوں تو اس کا اثر ہر چیز پر پڑتا ہے جس میں ٹی وی ڈرامے بھی شامل ہیں، ایسے میں ڈرامہ دیکھنے اور نہ دیکھنے والے عوام سب برابر ہو جاتے ہیں کیوں کہ سب کی نظر میں ملک کی سالمیت، معیشت اور سیاست اہم ہوتی ہے۔"
ارجمند رحیم نے یہ بھی کہا کہ اگر جلسہ ہو رہا ہے تو سب ہی جلسے کی طرف متوجہ ہوں گے جس کی وجہ سے ریٹنگ پر فرق پڑتا ہے۔ تاہم یوٹیوب کی وجہ سے ڈرامہ دیکھنے والے اسے بعد میں آرام سے دیکھ لیتے ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ 'سنو چندا 'کے وقت ہم ٹی وی کی ریٹنگز نو اور دس کے لگ بھگ تھیں لیکن اس سال معاملہ چار سے پانچ کے درمیان رہا ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ سیاسی ہلچل کی وجہ سے ڈراموں پر فرق پڑا۔
ملک کی سیاسی صورتِ حال اور رمضان میں نشر ہونے والے خصوصی ڈراموں کی ریٹنگ کے حوالے سے 'ہم تم' کے ہدایت کار دانش نواز کہتے ہیں اگر اس قسم کے حالات پانچ سے چھ سال پہلے ہوتے تو شاید ڈراموں کو فرق پڑتا۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے دانش نواز نے کہا کہ پہلے مخصوص وقت پر ہی ڈرامہ دیکھا جاتا تھا لیکن اب لوگوں کے پاس یو ٹیو ب ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی مرضی کے مطابق ڈرامہ دیکھتے ہیں۔اس لیے ان پر ملک کے سیاسی حالات کی وجہ سے کچھ خاص فرق نہیں پڑا۔
کیا ملکی سیاست کا رمضان ٹرانسمیشن اور گیم شوز پر بھی اثر پڑا ہے؟
پاکستان میں رمضان ٹرانسمیشن کے ساتھ ساتھ افطار کے بعد ہونے والے گیم شوز بھی خاصے مقبول ہیں۔ رواں برس اداکار شہریار منور نے گیم شو جب کہ فیصل قریشی، حنا الطاف اور دیگر پہلی بار رمضان ٹرانسمیشن میں میزبانی کر رہے ہیں۔ لیکن کیا سیاسی منظرنامے کی وجہ سے ان کی ریٹنگز پر بھی فرق پڑا؟
رواں برس ایکسپریس نیوز پر رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کرنے والی رابعہ انعم کے خیال میں ملک کے سیاسی حالات کی وجہ سے رمضان ٹرانسمیشن کی ریٹنگ پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ لوگوں نے اس صورتِ حال کی وجہ سے اس بار زیادہ ٹی وی دیکھا ۔
ان کے بقول "پاکستانی سیاست کی یکسانیت کی وجہ سے بہت سارے لوگ جلد بور ہوجاتے ہیں اور وہ تنگ آکر چینل تبدیل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ چوں کہ رمضان ٹرانسمیشن میں شور شرابا کم ہوتا ہے تو اس لیے وہ یہاں آکر رک جاتے ہیں۔"
رابعہ انعم کا ماننا ہے کہ اس بار رمضان نشریات میں شرکت کرنے والے اداکاروں اور اداکاراؤں میں ایک واضح فرق جو نظر آیا ہے وہ ان کی بلا خوف و خطر سیاست پر بات چیت تھی۔ جو شاید اس سے پہلے سامنے نہیں آئی۔