رسائی کے لنکس

پاکستانی فوج میں تقرر و تبادلے، لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نئے ڈی جی آئی ایس آئی تعینات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی فوج میں بڑے پیمانے پر تقرریاں اور تبادلے کر دیے گئے ہیں جس کے تحت خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی جگہ لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کر دیا گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے اعلان کے مطابق جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کر دیا گیا ہے۔

لیفٹننٹ جنرل محمد سعید کور کمانڈر کراچی، لیفٹننٹ جنرل نعمان محمود کو صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی تعینات کر دیا گیا ہے۔

لیفٹننٹ جنرل محمد عامر کو کور کمانڈر گوجرانوالہ جب کہ کور کمانڈر گوجرانوالہ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو کوراٹر ماسٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق میجر جنرل عاصم ملک کو لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر انہیں پاک فوج کا ایجوڈنٹ جنرل تعینات کر دیا گیا ہے۔

نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم (فائل فوٹو)
نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم (فائل فوٹو)

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پنجاب رجمنٹ میں کمیشن لینے والے لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کے دوران آئی جی ایف سی تعینات رہے۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے دوران اُنہوں نے ایک انفنٹری بریگیڈ کی بھی کمانڈ کی جب کہ کمانڈر فائیور کور سندھ میں بھی تعینات رہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید اب آرمی چیف کے عہدہ کے لیے امیدوار بن سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی جنرل فیض حمید پر سیاست میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

جنرل فیض حمید نے ان الزامات کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ پاکستانی فوج کی جانب سے متعدد مواقع پر یہ کہا جاتا رہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔

فیض حمید متنازع ڈی جی آئی ایس آئی؟

لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پانچ برس تک آئی ایس آئی میں خدمات سرانجام دینے کے بعد اب کور کمانڈر پشاور تعینات کر دیے گئے ہیں۔ ان پانچ برسوں میں پہلے دو برس بطور میجرجنرل وہ ڈائریکٹر جنرل انٹرنل سیکیورٹی اور بعد میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے طور پر کام کرتے رہے۔

فیض حمید کا نام پہلی مرتبہ اس وقت عوامی طور پر سامنے آیا جب 2017 میں فیض آباد میں مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان نے الیکشن لڑنے کے لیے ضروری حلف نامے میں مبینہ تبدیلیوں کے خلاف دھرنا دیا۔ 22 دن تک جاری رہے والے اس دھرنے کے اختتام پر ہنگامہ آرائی کے بعد مذاکرات کیے گئے اور مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے پر اس وقت میجر جنرل فیض حمید نے بطور گواہ دستخط کیے۔

لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کر دیا گیا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کر دیا گیا ہے۔

اس کے کچھ عرصے کے بعد سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ میں کیس کے دوران ان کا نام لیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی راولپنڈی بار کی ایک تقریب میں ان کا نام لیا اور الزام لگایا کیا کہ انہوں نے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت نہ دینے کے حوالے سے ججز پر دباؤ ڈالا۔ اس معاملہ پر پاکستان فوج کی طرف سے تردید کی گئی تھی۔

مریم نواز نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر جنرل فیض حمید کا نام لے کر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس بارے میں وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ مریم نے جو پیٹشن دائر کی ہے اس میں ایک سابقہ جج کا سہارا لیا اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس میرٹ پر کچھ کہنے کے لیے نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف جو مہم چلا رہا ہے، پاکستان میں مریم اس مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔

جنرل فیض حمید کے پشاور کور کمانڈر بننے سے کیا بہتری آئے گی؟

دفاعی تجزیہ کار اور پاکستان کے سابق لیفٹننٹ جنرل امجد شعیب نے اس تبادلے پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں آنے والی حالیہ تبدیلی کے بعد جنرل فیض حمید کا تبادلہ اہمیت کا حامل ہے۔

اُن کے بقول جنرل فیض افغانستان کے حالیہ معاملات پر خاصے متحرک رہے ہیں۔ لہذٰا ان کی بطور کور کمانڈر تعیناتی سے فوج کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی مصروفیت بہت زیادہ ہوتی ہے، اب بطور کور کمانڈر وہ افغانستان سرحد کے ساتھ معاملات کو زیادہ بہتر انداز میں دیکھ سکتے ہیں۔

جنرل فیض حمید آرمی چیف بن سکتے ہیں؟

لیفٹننٹ جنرل امجد شعیب نے اس بارے میں کہا کہ پاکستان فوج کی روایت کے مطابق آرمی چیف بننے کے لیے کور کمانڈ کرنا ضروری ہے اور اب بطور کور کمانڈر تعیناتی کے بعد وہ اس دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں مختلف عوامل ہوتے ہیں جب جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی تو اس وقت سرفراز ستار اہم امیدوار تھے لیکن توسیع کے بعد وہ ریٹائر ہو گئے۔ ابھی آرمی چیف کی تعیناتی میں ایک سال کا وقت باقی ہے اور اس وقت کیا حالات ہوں گے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

امجد شعیب کہتے ہیں کہ آئندہ سال جب جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آئے گا تو اس وقت لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے علاوہ موجودہ چیف آف جنرل سٹاف بھی نئے آرمی چیف بننے کے اُمیدواروں میں شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو جون 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG