پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ 1996 میں قتل ہونے والے مرتضیٰ بھٹو کی طرح ان کے قتل کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے اور زمان پارک میں آپریشن کرکے انہیں قتل کیا جاسکتا ہے۔
بدھ کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وہ کوشش کی جائے گی جو 1970 اور 1971 میں ہوئی تھی۔ ان کی کوشش ہوگی کہ کسی طرح تحریک اںصاف کو الیکشن نہ لڑنے دیا جائے اور انہیں الیکشن سے باہر کردیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو پکڑا جا رہا ہے۔ ایسا کریک ڈاؤن ہو رہا ہے جو کسی جمہوریت میں نہیں ہوا اور میں نے کبھی ایسا کریک ڈاؤن نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج عدالت سے علم ہوا کہ میرے اوپر 143 کیسز ہوچکے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں آج میں کیسز کے ریکارڈ توڑ چکا ہوں۔ میرے اوپر دہشت گردی، غداری اور توہین مذہب غرض ہر قسم کا کیس ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا اعلان ہوا ہے تو دوسری جانب ہمارے کارکنان کو پکڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے کو مینارِ پاکستان کا جلسہ ایک ریفرنڈم ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی عدالت میں پیش نہ ہونے پر میرے اوپر توہین عدالت کی کارروائی ہوگئی ہے۔ مجھے اسلام آباد ٹول پلازہ سے جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے میں پانچ گھنٹے لگے کیوں کہ صرف میرے لیے موٹروے بند کیا ہوا تھا۔ میرے اوپر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، پولیس والوں نے پتھر مارے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری جب اس جوڈیشل کمپلیکس میں جاتے تھے تب ان کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ منصوبہ بنایا ہوا تھا کہ جیسے ہی میں اندر جاتا تو مجھے بند کردینا تھا اور تصادم کرانا تھا۔ ان کا منصوبہ تھا کہ مرتضیٰ بھٹو کی طرح مجھے قتل کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس والوں سے مجھے یہ اطلاع ملی کہ وہاں کیا ہونے والا تھا۔ وہاں نامعلوم افراد نے سی ٹی ڈی کی وردی پہنی ہوئی تھی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ مجھے قتل کرنے کا پورا منصوبہ بنا ہوا تھا اور اس میں آئی جی پولیس پوری طرح شامل تھے۔
سابق وزیرِاعظم نے دعویٰ کیا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد اور ان کے سہولت کاروں نے یہ منصوبہ بنایا ہے کہ زمان پارک کے باہر آج یا کل آپریشن کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے دو اسکواڈ بنائے ہیں جو زمان پارک میں ہمارے لوگوں کے ساتھ آکر گولی چلا کر چار سے پانچ پولیس والوں کو قتل کریں گے جس پر ردِعمل آئے گا اور یہ گولیاں چلائیں گےاور ہمارے لوگوں کو ماریں گے۔ ماڈل ٹاؤن کی طرح قتل کریں گے۔
ان کے مطابق "اس کے بعد یہ لوگ پھر ان کے گھر تک آکر انہیں مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کریں گےاس منصوبہ پرآج یا کل میں انہیں عمل کرنا ہے۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ زمان پارک پر حملہ کرنے کے لیے پنجاب پولیس کے پانچ لوگوں کو قتل کریں گے۔
بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء نے الزام دہرایا کہ زمان پارک میں دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ افراد اسلحے کے ساتھ موجود تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے آںے والی پولیس پر تحریکِ انصاف کے مسلح جتھوں نے حملہ کیا۔
عمران خان نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو کہا کہ اگر آپ کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جائے تو آپ نے ردِعمل نہیں دینا۔ اگر پولیس والے وارنٹ لے کر آئیں تو آپ انہیں میرے پاس آنے دیں کیوں کہ میں جیل جانے کو تیار ہوں لیکن کارکنوں کا قتل نہیں چاہتا۔