ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کا ایک ریستوران اس وقت توجہ کا مرکز بن گیا جب شائقینِ فٹ بال کو خبر ہوئی کہ لیونل میسی یہاں کھانا کھانے آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق میسی پیر کی شب کھانا کھانے ریستوران پہنچے تو دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایک بڑا ہجوم اکٹھا ہوگیا۔ وہاں سے نکلنے کے لیے میسی کو پولیس کی ضرورت بھی پڑ گئی۔
جب پولیس میسی کو اس ریستوران سے نکال رہی تھی تو اس موقع پر سڑک کنارے فینز کا ہجوم 'میسی، میسی' کے نعرے لگا رہا تھا اور 'موچاچوس' نامی گیت گایا جا رہا تھا۔ یہ گیت ارجنٹائن کے گزشتہ برس قطر میں ورلڈکپ جیتنے کے بعد ملک کا غیر رسمی ترانہ بن چکا ہے۔
بیونس آئرس کا یہ علاقہ بارز اور ریستورانوں کے لیے مشہور سمجھا جاتا ہے۔ میسی کے مداحوں کا یہ ماننا ہے کہ اپنے پیش رو میراڈونا کی طرح وہ بھی اب مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں۔
سن 1986 میں ارجنٹائن کو دوسرا ورلڈکپ جتوانے کے بعد میراڈونا بھی سڑکوں پر کھلے عام نہیں گھوم سکتے تھے کیوں کہ جہاں وہ جاتے ان کے فینز ان کا آٹوگراف یا تصویر بنوانے کے لیے ان کا پیچھا کرتے تھے۔لیکن میسی کے لیے ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔
ایک وقت تھا جب ارجنٹائن کی ہار کا ذمے دار میسی کو سمجھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ 2016 میں میسی نے دلبرداشتہ ہو کر قومی ٹیم سے ریٹائرمنٹ کا بھی فیصلہ کر لیا تھا۔ لیکن بعد میں اسے واپس لے لیا تھا۔
آج محسوس ہوتا ہے کہ فینز ماضی کو بالکل فراموش کر چکے ہیں اور وہ ان کا بالکل ویسے ہی پیچھا کرتے ہیں جیسے 36 برس پہلے ڈیاگو میراڈونا کا پیچھا کیا جاتا تھا۔
پیر کو ہجوم اس قدر بڑا تھا کہ پولیس کو ریستوران میں داخل ہو کر میسی کو وہاں سے نکالنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے مداح انہیں چھونے اور دیکھنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھے۔ ریستوران سے نکالتے ہوئے ان کے مداحوں کو "میسی مجھے تم سے پیار ہے"، "شکریہ لیو" جیسے الفاظ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا، "مجھے دیکھنے کا شکریہ کیپٹن، اب میں آرام سے مر سکوں گا۔" ان الفاظ کے ساتھ انہوں نے ویڈیو پوسٹ کی جس میں مسکراتے ہوئے میسی کو دیکھا جا سکتا ہے جنہیں پولیس وہاں سے نکال رہی تھی۔
گزشتہ برس دسمبر میں میسی کی قیادت میں ارجنٹائن نے فرانس کو پنلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست دے کر ورلڈ کپ جیتنے کا ارجنٹائن کا 36 سالہ انتظار ختم کیا تھا۔
ورلڈکپ کی فتح کے بعد بیونس آئرس میں جشن منانے کے لیے بس کا سفر کینسل کرنا پڑا تھا کیوں کہ لاکھوں مداحوں کی موجودگی میں بس کا چلنا ناممکن ہوچکا تھا۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے' ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیاہے۔